والد صاحب کى خانىوال آمد
قبلہ والد صاحب کا تقسىم سے قبل خانىوال تبادلہ ہو گىا تھا۔ والد صاحب سرکارى دورہ کے وقت پانى کى صراحى اور روٹى ،پىاز ىا اچار اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ اىک دفعہ اىک سکھ افسر دورہ پر آىا اس نے پانى مانگا لوگ بوتل وغىرہ کىلئے ادھراُدھر بھاگے لىکن والد صاحب نے اپنى صراحى سے اس کو پانى دے دىا۔ بعد مىں اس سکھ افسر نے محکمہ کے لوگوں سے کہا مىں اپنے حاجى بابو کو جانتا ىہ صرف پانى دے گا اور تم شربت وغىرہ لے کر آتے۔قبلہ والد صاحب کى رہائش خانىوال مىں بلاک۱۱ مىں کراىہ کے مکان مىں تھى۔
خانىوال کا مکان اور ہندو کى والد صاحب سے عقىدت
والد صاحب فرماتے ہىں اىک دن اس طرف گذرا، اىک ہندو جو اپنے مکان کے باہر بىٹھا ہوا تھا اس نے مجھے بلاىا ، چونکہ وہ زمانہ اىسا تھا جس مىں ہندو مسلم فسادات ہو رہے تھے ابا جى تھوڑے ڈر ے۔ اس نے والد صاحب سے کہا آپ ڈرىں نہىں ، مىں نے اندر کسى کو چھپا کر نہىں رکھا کىونکہ مجھے ىہ بات معلوم ہوئى خانوال مىں اىک افسر آىا ہے وہ رشوت نہىں لىتا اور وہ آپ ہىں۔ وہ ہندو ابا جى کو اپنے مکان کے اندر لے گىا ، اس نے اپنے مکان کے صحن مىں اىک چبوترا والد صاحب کو دکھاىا ، کہا مىرى بىوى اس پر بىٹھ کر پوجا پاٹ کرتى تھى۔آپ اس پر دو رکعات پڑھ کر مىرے لئے ىہ دعا کر دىں مجھے اس جىسا مکان دلّى مىں مل جائے۔ ىہ مکان اور سامان آپ کے حوالہ کرتا ہوں۔ والد صاحب نے اس جگہ قبلہ رُخ ہو کر دو رکعت نماز پڑھى اسکى حاجت اور اس کے مسلمان ہونے کى دعا کى۔ بعد مىں والد