تھوڑا کىا اور برکت بہت ہوئى۔ اس طرح شادى بىاہ کا ذکر مىں پہلے کر چکا ہوں۔
مسئلہ عرضِ اعمال
اب اىک مسئلہ کى طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ ہم جو دنىا مىں اچھا ىا بُرا فعل کرتے ہىں ، مسلمان ہىں دىن کا اچھا کام کرتے ہىں نمازىں ، پڑھتے ہىں ، روزے رکھتے ہىں کسى کى امداد کرتے ہىں۔ کچھ مسلمان اىسے ہىں جو کام ٹھىک نہىں کرتے جھوٹ بولتے ہىں ، اىک دوسرے کا مال کھا جاتے ہىں۔ غرض ىہ کہ جتنے عمل مسلمان ىہاں کرتا ہے وہ حضور پر ہفتہ مىں دو دفعہ پىش ہوتے ہىں ۔ اگر وہ اچھے عمل ہوتے ہىں تو حضور خوش ہوتے ہىں مىرى امت کے آدمىوں نے اچھے عمل کئے۔ اگر وہ اچھے عمل نہىں کئے بے نمازىوں کى فہرست جاتى ہے ، فلاں آدمى نے ىہ کىا، فلاں نے ىہ کىا تو حضور کو افسوس ہوتا ہے۔ حضور دنىا سے تشرىف لے جا چکے ہىں اگر ہم حضور کى موجودگى مىں ہوتے تو نہ معلوم کىا کرتے۔ اب جبکہ حضور ىہاں موجود نہىں اﷲکے ہاں جنت الفردوس کے اعلىٰ ترىن مقام پر ہىں لىکن جب انہىں ہمارى رپورٹ پہنچے گى تو حضور کو افسوس ہوگا۔ ىہاں کوئى لڑکا پڑھنے جائے اور اس کے بعد وہ نہ پڑھے اور خبر آئے کہ وہ نہىں پڑھتا ہے ىا پڑھتے پڑھتے بھاگ جائے جىسے ہمارے لڑکوں کا حال ہوتا ہے ، افسوس ہوتا ہے ىا نہىں کہ پڑھنے کے لئے بھىجا تھا ىا تجارت کے لئے بھىجا تھا وہاں سے اطلاع آئى کہ اس نے تجارت نہىں کى اور پىسہ برباد کر دىا تو افسوس ہوگا ىا نہىں۔ اسى طرح حضور کو تمام امت کے اعمال ہفتہ مىں دو دفعہ بتلائے