چہرہ دىکھنا چاہىں تو مضائقہ نہىں لىکن اس مىں غلو اور خاص انتظام و اہتمام ، جىسا کہ بعض دىنى اور دنىوى اعتبار سے ذى وجاہت شخصىتوں کے انتقال کے موقع پر دىکھنے مىں آتا ہے، نہ سُنّت سے ثابت ہے اور نہ اکابر اُمّت کے تعامُل سے۔ اس پر سختى سے عمل کىاجائے، نا محرم عورتوں کو تو ہرگز چہرہ نہ دکھاىا جائے۔عبد المجىد
ضرورى عنوان
مىت کو قبر مىں سنت کے مطابق داہنى کروٹ پر قبلہ رُخ لٹاىا جائے اس کو سىدھا لٹا کر صرف چہرہ کا رُخ قبلہ کى طرف کر دىنا کافى نہىں۔
مىرى وفات کے بعد مىرے ترکہ مىں سے تجہىز و تکفىن کے ضرورى مصارف اور قرض ادا کرنے کے بعد (اگر اس وقت مىرے ذمہ کچھ قرض ، جس کى تفصىل علىحدہ ىاد داشت سے معلوم ہوجائے گى، ىا کوئى شخص مىرے ذمہ اپنا کچھ قرض شرعى طور پر ثابت کر دے) جو رقوم اور منقولہ وغىر منقولہ املاک باقى رہىں ان کا اىک ثلث (تہائى حصہ) نکال کر باقى دو ثلث (فى الحال 3/1کى وصىت نہىں، وہى ہى ہے جو اس کے ضمىمہ پر درجہ کر دى گئى ہىں وصىتىں۔ عبد المجىد)کے جائز وارثوں مىں معتبر اور مستند علماء کے فتوىٰ کے مطابق تقسىم کر دىا جائے ۔ باقى ترکہ کے مذکورہ بالا اىک ثلث کو مندرجہ ذىل ترتىب سے صرف کىا جائے:۔
وفات کے وقت اگر مىرے ذمہ کچھ زکوٰۃ باقى ہو (جس کى تفصىل