کہنے پر باہر کے زمىنداروں سے چندہ آرہا ہے۔کبھى کوئى مقدمہ والا بھى دے جاتا ہے لىکن اس مقدمہ والے سے ىہ کہہ دىتے ہىں کہ تمہارا کام اگر تم نہ دو تب بھى ہوجائے گا۔ بعض موقعہ پر ىہ بھى ہوتا ہے کوئى بڑا زمىندار جن کى حىثىت کافى ہو تھوڑا چندہ دىتا ہے تو نائب تحصىلدارصاحب اس کو کہتے ہىں ىہ کم ہے زىادہ دو تمہارى حىثىت زىادہ ہے اس پر وہ زىادہ دىتا ہے اىک بڑے زمىندار سے اور چند دىگر زمىنداروں سے انہوں نے کہا ہے کہ عشر دو اور وہ راضى ہو گئے ہىں پٹوارىوں کے ذمہ لگا دىا ہے کہ حساب کر کے عشر وصول کرىں اور مدرسہ مىں لگاوىں۔غرضىکہ عام طور سے جو چندہ ہوتا ہے نائب تحصىلدار صاحب کے فرمانے پر ہوتا ہے ان سے کہا ہوا ہے احقر نے کہ دباؤ نہ ڈالىں ۔ اب عرض ىہ ہے کہ اوپر کے طرىقہ جو عرض کئے جناب والا کى رائے مبارک مىں کون کون سے ٹھىک ہىں۔
جواب:۔اگر نائب تحصىلدار اور آپ کا کسى دوسرى جگہ تبادلہ ہوجائے اگرچہ اس وقت بالجبر ہى سہى مگر بعد مىں ىہ لوگ اسى طرح دىتے رہىں گے ىا نہىں۔ بس اسى پر مدار ہے جواز اور عدام جواز کا۔ پس ىہ قاعدہ کلىہ ہے جو مىں نے اوپر بىان کىا خواہ کوئى بھى چندہ کرے اور کسى طرح بھى کرے ۔
عرض:۔ىا کس طرح تحرىک کىا کرىں جو غلطى ہو مطلع فرمائىں۔
جواب:۔بس ىہ قاعدہ کلىہ جو مىں نے اوپر بىان کىا خواہ کوئى بھى چندہ کرے اور کسى طرح بھى کرے۔