ىاد رکھنے کى بات
لىکن ىہ بات بھى ىاد رکھنے کے قابل ہے کہ نجات کا ہونا ان پر موقوف نہىں کىونکہ ىہ نجات کى شرط ہىں علت نہىں۔
علت نجات
علت نجات کى فضل خداوندى ہے۔ آدمى چاہے کتنا ہى بڑا ہوجائے تب بھى اس کے اعمال اس کى نجات کىلئے کافى نہىں۔ نجات جن کى ہوتى ہے خدا کے فضل ہى سے ہوگى۔
علمِ دىن کے مقتضىٰ پر عمل
علم دىن کے مقتضٰى پر اگر عمل کىا جائے تو اس کا خاصہ ىہ ہے کہ حق تعالىٰ کے ساتھ حقىقى اور مخلوق کے ساتھ حکمى تعلق پىدا ہوتا ہے۔ ىعنى حقىقۃً بالذات حق تعالىٰ کے ساتھ ہى تعلق رہتا ہے مخلوق کے ساتھ نہىں رہتا۔
آج کل کى سىاست اور حکومتى جدو وجہد اغراضِ نفسانىہ پر ہىں
آج کل سىاست اور اہل دول (ىعنى حکومت والے) کى جدو جہد اغراض نفسانىہ پر مبنى ہىں نہ کہ مصالحِ دنىا پر۔اىسے مسلمانوں کى نظر مىں آخرت اور مرضىاتِ خدا اىک مہمل منصوبہ ہے جس کى حقىقت نہىں، اکثر افراد کى ىہى