صاحب اس کا قىمتى سامان اسٹىشن پر خود پہنچا کر آئے۔ ىہ مکان بعد مىں کلىم مىں دادا جان کے نام منتقل ہوا۔ پاکستان بننے کے بعد حضرت بچھراىونى بھى اسى مکان مىں تشرىف لائے اور اسى مکان مىں حضرت کا انتقال ہوا۔ اس مکان کے سامنے اىک پلاٹ تھا اسى مىں والد صاحب مولانا عبد الرحىم صاحب اور نائب تحصىلدار نے مدرسہ ومسجد قائم کىا۔ بعد مىں حضرت بچھراىونى کے خلىفہ صوفى عبد الغنى رىواڑى والوں کا اس مسجد مىں بطور امام تقرر ہوا اور وہ اخىر وقت تک اس مسجد کے امام رہے۔ خانىوال مىں جمعہ اور عىدىن سب سے پہلے اسى مسجد مىں ادا کى جاتى تھى۔ تقرىر وغىرہ کچھ نہىں ہوتى تھى۔ مسجداىک بڑا سائبانہ مىں تھى اس کے علاوہ کچھ نہىں تھا۔ اب تو وہ عالىشان مسجد ہے۔ جس وقت ہمارا خاندان رىواڑى سےخانىوال منتقل ہوا والد صاحب نے اپنے بھائىوں سے کہا ساتھ خالى مکان ہے ہمارا کلىم زىادہ ہے تم سب ادھر منتقل ہوجاؤ۔ لىکن کسى نے بات نہىں سنى۔ بعد مىں سب پچھتاوا کرتے رہے کہ حاجى صاحب کى بات مان لىتے تو اچھا تھا۔ والد صاحب نے اپنا ذاتى کلىم ڈىرہ غازىخان مىں منظور کراىا جو اىک بڑى دکان کى صورت مىں ہوا۔
تحرىک پاکستان اور مسلم لىگ کى حماىت
والد صاحب جس وقت خانىوال مىں تھے تحرىک پاکستان اپنے عروج پر تھى اور ابا جى کى سارى حماىت حکىم الامت کى وجہ سے مسلم لىگ کے ساتھ تھى۔ مولانا عبد الرحىم صاحب اس وقت خانىوال کے سکول مىں عربى ماسٹر تھے ،ان کا تعلق والد صاحب سے تھا لىکن ابھى پنجاب کے علماء کى طرح مسلم لىگ کى مخالفت کر