حضرت والد صاحب کى زندگى کے چند اہم واقعات
ىہ وہ واقعات ہىں جن کو حضرت والد صاحب نے خود تحرىر کراىا۔ اس مىں سے چند کا ذکر اس کتاب مىں کىا جارہا ہے۔واقعات کے بعد حضرت بچھراىونىؒ کے اىک خط کا جواب جس مىں حضرت والد صاحب کولکھا آپ تو خود نمونہ ہىں آپ کو نمونوں کى کىا ضرورت؟ جب ملتے ہو اىسا معلوم ہوتا ہے نکلى ہوئى روح واپس آگئى۔ اس سے والد صاحب کا مقام شىخ کى نظر مىں واضح ہوجاتا ہے۔ دار العلوم کے طلباء والا واقعہ والد صاحب کا خود چشم دىد ہے۔ عبد الدىان
دار العلوم دىوبند کے طلباء کو کھانے کى رقم دىنا
حضرت اىک دن دىوبند کے طالب علموں کو کھانے کے پىسے دے رہے تھے کہ اوپر کے کمرے سے مولانا حسىن احمد مدنى اتر کر نىچے آئے۔ جہاں (اوپر کے کمرے مىں ٹھہرے ہوئے تھے اور اکثر حضرت کى خدمت مىں آىا کرتے تھے) اپنے طالب علموں کو پہچان کر فرماىا جب حضرت کے ىہاں کا ىہ دستور ہے کہ روٹى پىسوں سے ملتى ہے تو پھر آپ لوگ پىسے لے کر کىوں نہىں آتے۔ حضرت نے فرماىا کہ مولانا! ىہ طالب علم مىرے پىسے کھا جائىں گے تو کىا حرج ہے، مىرے ىہاں ىہ بھى تو دستور ہے کہ جس کے پاس پىسے نہ ہوں تو وہ مجھ سے آکر کہے کہ مىرے پاس پىسے نہىں ہىں اور مىں اتنے دن ٹھہروں گا۔ اور ىہ بھى