مشاغل اور حقائق تک رسائى ہرگز نہ ہوگى۔ کىونکہ ہر بات سمجھ مىں نہىں آىا کرتى۔ اىسى ہر بات کا سمجھنا جو مُدرَک بالعقل نہىں ہے اس کے حاصل ہونے کا ذرىعہ صرف اعتماد ہے۔ لہذا تفہىم دىں اور تعلىم الدىن کے لئے مصلح پر اعتماد کا ہونا ضرورى ہے۔ اس کے بدوں تعلىم مکمل ہو نہىں سکتى چاہے مصلح کتنا ہى بڑا اور متبحر کىوں نہ ہو
اﷲتعالىٰ کى مشىّت کے خلاف کچھ نہىں ہوتا
حق تعالىٰ شانہٗ نے خواہ کوئى بڑا ہو ىا چھوٹا ہو ىہ حق کسى کو نہىں دىا کہ وہ خود اپنى مرضى کے موافق رہے ىا کسى دوسرے کو رکھے۔
جدىد علم اور دىن کا علم
ارشاد: فرماىا آج کل بکثرت لوگ اىسے دىکھے گئے ہىں کہ مولوى فاضل اور عالم فاضل کے امتحان پاس کرنے والوں کو بڑى وقعت اور عظمت کى نگاہ سے دىکھتے ہىں۔ وہ خود بھى اور دوسرے لوگ بھى ان کو علماء حقانى کى جماعت مىں شمار کرتے ہىں۔ نىز بڑے بڑے تعلىم ىافتہ لوگوں کو جو بڑے بڑے کالجوں اور ىونىورسٹىوں کے امتحانات مىں کامىاب ہوتے ہىں خصوصاً ىورپ کے سند ىافتہ لوگوں کو علماء اہل اسلام کى طرح پڑھا لکھا سمجھتے ہىں اور ان کى بڑى عظمت اور وقعت کا اظہار کرتے ہىں۔حالانکہ ان تمغوں اور سندوں کے حاصل کرنے کا مقصد صرف حصول جاہ اور زر ہوتا ہے ۔ پھر نہ معلوم ان کو علماء حقانى کے درجہ مىں کىوں شمار کرتے ہىں۔ ان کا درجہ تو علماء حقانى کے مقابلہ مىں اىسا ہے جىسا حکىم محمود خان دہلوى ىا حکىم عبد العزىز لکھنوى ىا ڈاکٹر انصارى کے مقابلہ مىں جوتا بنانے والے اور کپڑا بُننے والے ىا