کر ٹرک لانا پڑتا۔پھر وہ جو کراىہ مانگتا ہزار ،دو ہزار ، دىنا پڑتا۔ اگر بہت ضرورى سمجھىں تو کہہ دىں ىہ سب سامان تمہارا ہے جب تم چاہوں آسانى سے لے جانا۔ ىہ نہىں شادى کے وقت ہى لے جائىں، ىہ صرف ناک کى وجہ سے ہوتا ہے۔ سامان لگاىا جاتا ہے سجاىا جاتا ہے، دکھاىا جاتا ہے، لڑکى کىا لائى ہے ؟ جو اپنى لڑکىوں کى شادى کى جائے وہ اس طرح کى جائے ، بہت تھوڑے آدمى بلائے جائىں تو ان کو کہہ دىں بھائى ىہ سامان جب تم آسانى سے لے جا سکو لے جانا۔ اپنى لڑکىوں کا تو ىہ کرىں۔
دوسرى جگہ ىہ کہہ دىں ہم فوراً تو ىہ سامان نہىں لے جا سکتے، آہستہ آہستہ لے جائىں گے۔بارات بہت تھوڑى لے جائىں کىونکہ زىادہ بارات لے جانے مىں سوائے تکلىف اور بھىڑ کے اور کچھ نہىں۔ اسى طرح شادى کے اندر دعوت ہے، ولىمہ سنت ہے، وہ ولىمہ سنت ہے جو موجود ہو سامنے رکھ دىں۔
حضرت بچھراىونى کا ولىمہ
حضرت مولانا عبد المجىد صاحب نے جو ہمارى اماں جى مىواتى سے نکاح کىا تھا وہ سردىوں کے دن تھے۔ رات کو نکاح ہوا صبح کو ولىمہ۔ جو لوگ نماز پڑھ کر جا رہے تھے مولانا نے فرماىا بھائى آج سردى بہت ہے چائے پى جاؤ۔ انہوں نے کہا اچھا تىار ہے؟ فرماىا ہاں تىار ہے۔ اىک بسکٹ اور اىک پىالى چائے کى دے دى۔ جب چائے پى کر جانے لگے تو فرماىا مىں نے ىہ چائے کىوں پلائى؟ لوگوں نے کہا کہ سردى بہت ہے۔ فرماىا ہاں سردى تو ہے لىکن ىہ مىرى بىوى کا ولىمہ