مىں تو اس بات پر بہت خوش ہوں کہ آپ کا اور مىرا گروپ اىک ہے جس سے والد صاحب کى آنکھوں مىں خوشى کے آنسو آگئے۔ فرماىا چلو پھرو نہ بالکل آرام سے لىٹ جاؤ۔ والد صاحب کى ہى نسبت کىو جہ سے بندہ اس مقام پر پہنچا۔
نسبت مجىدى
بات ذرا طوىل ہورہى ہے لىکن ذہن مىں آگئى اس لئے اس کو بھى لکھ دىتا ہوں مىرى اصل پہچان مىرے والد صاحب کى وجہ سے ہے۔ کراچى مىں مجلس کا سالانہ جلسہ مولانا تنوىر الحق صاحب کرتے رہے۔ اب حالات کى وجہ سے رکا ہوا ہے۔ وہ احقر کو اىک ہفتہ پہلے بلاتے تھے اور ہر طرح سے آرام اور کھانے وغىرہ کا خىال رکھتے تھے۔ جلسہ کے تىن دن وہ مکمل طور پر نظم احقر کے حوالہ کر دىتے۔
اىک دن عشاء کے بعد جلسہ شروع کرا کر باہر سٹالوں کا چکر لگانے کىلئے سٹىج سے اترا۔ جب مىں واپس ہونے لگا تو مسجد کے حوض کے قرىب اىک شخص نے مجھے زور سے روکا اور کہا آپ مولانا عبد الدىان ہىں ڈاکٹر عبد المجىد صاحب کے صاحبزادہ ؟ مىں نے آپ سے بات کرنى ہے آپ کے کمرہ مىں بىٹھ کر۔ پہلے تو بندہ کو تشوىش ہوئى لىکن مىں ان کو لے کر اپنے کمرہ مىں آگىا۔ وہاں پہنچ کر اس نے اپنے مخصوص انداز مىں اپنا تعارف کراىا ۔ پھر مىں نے پہچانا ىہ مولوى محمد صدىق صاحب جھنگوى ہىں ۔ مىں نے اس سے اس کے حالات پوچھے ۔ وہ نہاىت قابل طالب علم تھا ، سبعہ عشرہ کا قارى تھا۔ مىں نے اس سے کہا آپ اس