امام شافعى کا ارشادہے” اگر کوئى شخص ىہ قسم کھائے کہ اگر وہ دنىا کے بے وقوف ترىن سے بات نہ کرے تو اس کى بىوى کو طلاق، تو وہ شخص کسى رافضى سے بات کر لے وہ حانث نہىں ہوگا“۔عبد الدىان
لفظ ”پاکستان “کى تحقىق
پاکستان اختراعى لفظ ہے ، کوئى شرعى اصطلاح ىا مسئلہ نہىں ، اسے خوب ىاد رکھنا چاہئے۔ اس پر ىہ شعر مولانا رومىؒ کا خوب روشنى ڈالتا ہے ؎
مىم واؤ مىم نون تشرىف نىستلفظ مومن جز پئے تعرىف نىستجو لوگ ہندوستان سے ىہاں پر آئے ہىں لفظ پاکستان پر تکىہ کر کے اعمال صالحہ سے وہاں سے زىادہ بے فکر ہوگئے ہىں۔ حالانکہ امن اور تمکىن فى الارض اىمان اور اعمال صالحہ سے ہوتى ہے۔ اىسى سرزمىن کو کہ جس پر اىمان اور اعمال صالحہ رکھنے والے لوگ غالب ہوتے ہىں ”پاکستان“ کہتے ہىں۔
حاصل ىہ ہوا پاکستان پاک مردوں سے بنا کرتا ہے، زمىن سے نہىں بنا کرتا۔ جىسے کہ اجمىر شرىف حضرت خواجہ صاحب کے قدموں اور اقامت کى وجہ سے دار السلام ہوگىا حالانکہ آپ سے پہلے کفر کا گڑھ کہلاتا تھا۔ اور خانہ کعبہ دار الحرب بتوں کا مسکن جب پاک لوگوں کا غلبہ ہوا تو دار السلام ہوگىا ىہى مقصد پاکستان کا ہے۔
احقر عبد الدىان عرض کرتا ہے ىہ حضرت کے اىک طوىل خط کا اقتباس