سے ناراض ہوگئے۔
حضرت بچھراىونىؒ کے اىک مرىد کو والد صاحب کا جواب
ان کاخط احقر عبد المجىد کے پاس بھى آىا جس مىں تحرىر تھا ”حضرت والا مجھ سے مىر ى نالائقىوں کى وجہ سے سخت ناراض ہىں اور واقعى مجھ سے بڑى گستاخى و نالائقى ہوئى ہے۔ مىں آپ سے درىافت کرتا ہوں کہ مىں کىا تدبىر کروں جس سے حضرت مجھ سے راضى ہوجائىں“۔
احقر نے ىہ جواب لکھ کر حضرت والا کو سناىا تو حضر ت والا نے بہت پسند فرماىا اور فرماىا ما شاء اﷲاچھا لکھا ہےاور ىہ بات ٹھىک لکھى ہے کہ جب معلوم ہى نہىں کىا غلطى ہے تو کىا عرض کروں۔
حضرت والد صاحب کا جواب ملاحظہ ہو:
وعلىکم السلام ورحمۃ اﷲوبرکاتہ!
خط آىا، حرفاً حرفاً پڑھا مىں بعض خطوں کا کاتب ضرور ہوں سب خط مىں نہىں لکھتا، بعض بعض لکھتا ہوں۔اب اوّل تو مىرى سمجھ مىں نہىں آتا کہ مىں کىا تدبىر بتلاؤں مجھے معلوم ہى نہىں آپ نے غلطى کىا کى ہے اور وہ کىسى ہے، آىا قابل معافى ہے بھى ىا نہىں؟ اور معافىاں بھى کئى قسم کى ہوتى ہىں۔ حضور نے حضرت وحشى کو معاف تو کر دىا لىکن شکل دکھانے کى اجازت نہ دى اس طرح بعض معافى ہوتى ہے ۔ مىں خود بے علم نا اہل ہوں آپ تو مجھ سے زىادہ جانتے ہىں ہاں اگر کچھ معلوم ہو تو کچھ عرض کر سکوں تو اس کے بعد مجھے معلوم ہوجائے آپ نے کىا غلطى کى ہے،