والد صاحب کى نسبت و کرامات
احقر 1967ء مىں جامعہ مىں داخل ہوا۔ ابا جى نے حاجى انوار الٰہى ؒ کے ساتھ جامعہ کىلئے روانہ کىا۔ وہ مجھے لے کر حاجى شوکت صاحب کے پاس آئے، وہ مجھے لے کر جامعہ آئے، مولانا عبىد اﷲ کے سپرد کىا۔ دفتر سے فارم داخلہ لے کر پُر کر کے جمع کرا دىا۔ داخلہ کے امتحان کىلئے حضرت مولانا نور محمود صاحب کے پاس جانا ہوا۔ مولانا نے جب والد صاحب نىلا گنبد مىں تھے اپنا اصلاحى تعلق قائم کىا تھا۔ انہوں نے سخت امتحان لىا اور ساتھ مىں ىہ بھى کہا تم صاحبزادگى کے گھمنڈ مىں نہ رہنا سىدھے مہتمم صاحب کے پاس آئے ہو طالب علم بن کر رہو ىہ نہ سمجھنا کہ مىں مولانا کا صاحبزادہ ہو۔ جو کتابىں لکھىں وہ انہوں نے دے دىں لىکن ساتھ مىں ىہ بھى کہا تمہىں کچھ آتا جاتا نہىں مىں بشرط محنت تا امتحان سہ ماہى داخلہ لکھتا ہوں۔ داخلہ ہوگىا ۔ احقر اپنا سامان لے کر دار الاقامہ کے کمرہ نمبر 10 مىں منتقل ہوگىا۔
جامعہ مىں دوسرا دن تھا، مىں حوض پر وضو کر رہا تھا ۔ اس وقت جامعہ کا دفتر حوض کے اوپر تھا۔ مولانا عبد الرحمن صاحب جب سىڑھى چڑھنے لگے تو وہ مجھے دىکھ کر رک گئے۔ وضو کے بعد مجھے بلاىا اور فرماىا تم ڈاکٹر عبد المجىد ملتان والوں کے صاحبزادے ہو؟ مىں نے کہا جى۔ پوچھا قىام کہاں ہے؟ مىں نے دار الاقامہ کا بتاىا۔ انہوں نے فرماىا تم وہاں کىوں گئے مىرے سے ملتے ، فوراً اپنا سامان لے کر آؤ۔ احقر اپنا سامان مسجد مىں لے آىا مولانا دفتر مىں تھے۔ مسجد