انداز سے فرمائى جن مىں سے اىک حافظ محمد ابراہىم صاحب ماشاءاﷲعالم با عمل اور عرصہ دراز سے دىن کى خدمت سر انجام دے رہے ہىں۔دوسرے عبد الرشىد، ىہ مجذوب اور نىک خصلت انسان ہىں۔
اس نکاح کى تارىخ معلوم نہىں ہوسکى، ىہ بہت نىک خاتون تھىں۔ والد صاحب کے انتقال کے تقرىباً دس بارہ سال بعد انتقال ہوا۔ والد صاحب کے قدموں کى جانب ذرا ہٹ کر دفن ہوئىں۔ اﷲتعالىٰ جنت الفردوس مىں اعلى علىىن مىں جگہ عطا فرمائىں۔
حضرت تھانوىسے تعلق
حکىم الامت حضرت تھانوى سے حضرت والد ماجد کا بہت عاشقانہ تعلق تھا۔ اس کى ابتداء حضرت کے مواعظ کے مطالعہ سے ہوئى۔ حضرت والد صاحب کے چچا حضرت تھانوى کے مرىد تھے۔ ان کے پاس رسالہ الابقاء آتا تھا۔ والد صاحب اس وقت چھٹى ساتوىں جماعت مىں پڑھتے تھے، اس رسالہ کو جس مىں مواعظ تھانوى ہوتے تھے مطالعہ کرتے رہتے تھے۔
حضرت تھانوى کى پہلى زىارت
حضرت والد صاحب کے قلم سے:
مىرے چچا عبد الرحمٰن خاں حضرت تھانوى کے مرىد تھے۔ مىں دہلى مىں ان کے پاس مقىم تھا۔ انہوں نے کہا 1925ء بروز اتوار مدرسہ عبد الرب مىں چلنا ہے