اىصالِ ثواب کے متعلق حضرت تھانوىؒ کا ملفوظ
قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے مىں مصلحت
اىک صاحب نے عرض کىا کہ قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے مىں کىا مصلحت ہے؟ جہاں سے چاہے ثواب پہنچ سکتا ہے؟
فرماىا: اس مىں دو مصلحتىں ہىں:
اىک تو ىہ کہ قبر پر جا کر فاتحہ پڑھنے سے علاوہ اىصالِ ثواب کے خود پڑھنے والے کو ىہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہاں استحضار موت کا زىادہ ہوتا ہے۔ گھر بىٹھے اتنا نہىں ہوسکتا۔
دوسرے باطنى مصلحت ىہ ہے کہ مردہ کو ذکر سے اُنس ہوتا ہے۔ خواہ آہستہ آہستہ پڑھا جاوے ىا زور سے۔ حق تعالىٰ مردہ تک آواز پہنچا دىتے ہىں۔ ىہ بات اولىاء کے ساتھ خاص نہىں بلکہ عام مُسلمىن بھى سنتے ہىں۔ کىونکہ مرنے کے بعد روح مىں ىہ نسبت حىات کے کسى قدر اىک اطلاق کى شان پىدا ہوجاتى ہے اور اس کا ادراک بڑھ جاتا ہے۔ مگر نہ اتنا کہ کوئى ان کو حاضر ناظر سمجھنے لگے۔
دوسرے ىہ بھى ہے کہ ذکر کے انوار جو پھىلتے ہىں اس سے بھى راحت پہنچتى ہے۔ ىہ بھى فرماىا کہ عبادت مالىہ کا ثواب بہ نسبت عبادت بدنىہ کے مُردہ کے حق مىں زىادہ افضل ہے۔ کىونکہ ىہ مسئلہ خود اہل سُنت والجماعت مىں مُختلف