اﷲتعالىٰ ڈاکٹر صاحب کے درجات بلند کرىں انہوں نے نشتر ہسپتال کا وى آئى پى گىٹ کھلوا دىا تھا ۔ آدھے گھنٹے کے بعد مىں بھى نشتر پہنچ گىا تھا۔ اندر صرف تىن آدمى تھے۔ بھائى عباس، بھائى ہاشم، بھائى ابراہىم۔ بھائى ابراہىم مسلسل سورہ ىٰسىن کى تلاوت کرتے رہے۔ احقر دو تىن دفعہ اندر گىا لىکن تاب ضبط نہ تھى اس لئے باہر آجاتا تھا ۔ رات ۲ بجے کے قرىب وصال ہوگىا انا ﷲوانا الىہ راجعون۔
اسى وقت ڈىرہ غازىخان، لاہور، کاہنہ قصور مىں اطلاع کر دى گئى۔ ہم تقرىباً اذان فجر سے پہلے والد صاحب کا جسد خاکى لے کر گھر پہنچ گئے تھے۔ اذان کے وقت خىر المدارس مىں اطلاع کر دى گئى۔ مولانا محمد حنىف صاحب نے کہىں قرب و جوار مىں جمعہ کىلئے جانا تھا انہوں نے اس کو منسوخ کر دىا اور مدرسہ تعلىم النساء مىں مہمانوں کىلئے کھول دىا گىا۔ خانىوال ، ڈىرہ ، لاہور سے اطلاعات آنى شروع ہوگئىں۔ ڈىرہ غازىخان سے سىد غلام اوىس شاہ سب سے پہلے پہنچے۔ پھر لوگوں کا آنا شروع ہوگىا۔ مولانا قادر بخش ، مولانا محمد قاسم، مولانا رشىد احمد اور حاجى سکندر دىن صاحبان اس کے علاوہ دىگر حضرات تشرىف لائے۔ ان حضرات کو مدرسہ کے کمروں مىں بٹھلا دىا گىا۔ احقر صرف اىک بار ان سے ملنے کے لئے گىا۔
عمل غسل
والد صاحب کى وصىت تھى کہ موٹا اور رنگىن کپڑا ڈالا جائے اس لئے