بہت سے لوگ تصوّف کى حقىقت اور معنىٰ درىافت کىا کرتے ہىں۔ تصوف مرادف ہے ادب کا۔ جو شخص ادب کى حقىقت کما حقہٗ سمجھ جائے گا وہ ىقىناً تصوف کو سمجھ جائے گا۔ کىا چىز ہے۔ ادب کے معنى ہىں”ہر شى را نگاہ داشتن“ کہ ہر شے کے حدود اور حقوق محفوظ رکھ کر اس کے ساتھ وىسا ہى معاملہ کىا جائے جىسى وہ شىء ہے اور جن کام کىلئے وہ پىدا کى گئى ہے۔
اور دوسرے معنى تصوف کے ىہ بھى ہىں کہ شرىعت کے تمام حکموں کا خوگر ہوجائے ىہ اعتبار ظاہر کے بھى اور باطن کے بھى ہے گوىا کہ شرىعت اس کے ظاہر اور باطن پر مسلط ہوجائے کوئى کام بھى خلاف شرىعت نہ ہو۔
حضرت بچھراىونى کى پانچ اہم نصىحات
جب تک کوئى بندہ اﷲتعالىٰ کے ساتھ رہتا ہے اور اس کى خوشنودى کا طالب ہوتا ہے تب تک اﷲتعالىٰ اس پر سے اپنے فضل اور عناىتوں کو منقطع نہىں کرتے۔ اور جب بندہ اﷲتعالىٰ کى مشىّت اور خوشنودى کو پسند نہىں کرتا اس وقت وہ بھى اپنا طرز بدل لىتے ہىں لىکن بہت سى کوتاہىوں کو معاف بھى کر دىتے ہىں۔
اﷲتعالىٰ کى مشىت کے بدوں نہ کچھ ہوا ہے ، نہ ہو رہا ہے اور نہ ہوگا۔ ىہ اىمان اور اسلام کى جڑ ہے ۔ اگر ىہ کمزور ىا منہدم ہوگئى تو پھر تمام کا تمام قصرِ اسلام نىست ونابود ہوجاوے گا۔
کسى کاہن اور رمال کا ىہ کہنا کہ اىسا ہوگا اور اىسا نہ ہوگا ىہ مشىّت کے تابع نہىں، رمال کے تابع ہے اور ىہ قاعدہ ىاد رکھنے کے قابل ہے جىسے مخبر صادق کى خبر مىں