جامعہ اشرفىہ سے سندِ فراغت
اخىر وہ وقت بھى آگىا جس کى تڑپ والد ماجد کے دل مىں نہ جانے کب سے اُٹھ رہى تھى۔ الحمد ﷲ! احقر نے جامعہ مىں 500 نمبروں مىں سے 480 سے نمبر حاصل کئے۔
جامعہ کے جلسہ کى تارىخ مقرر ہوچکى تھى ۔ مجھے فارغ ہوتے ہى مولانا عبد الرحمان صاحب نے قصور کے مدرسہ مىں بھىج دىا تھا، بلکہ مولانا عبد الغفور صاحب نے خود مولانا سے مىرى فرمائش کى تھى۔ابا جى ملتان سے اپنے کچھ احباب کے ساتھ جامعہ تشرىف لائے۔ احقر کے جامعہ والے کمرے مىں قىام رہا۔ قصور کے مدرسہ کے طلباء نے خوب خدمت کى۔
عشاء کى نماز کے بعد دستار بندى کا وقت تھا۔ پہلے درجہ قرآن والوں کى دستار بندہ ہوئى، پھر دورۂ حدىث والوں کى ۔ جن مبارک ہستىوں کے مبارک ہاتھ سے سر پر پگڑى باندھى گئى ان مىں حضرت مولانا رسول خاں صاحب، شىخ الحدىث حضرت مولانا محمد ادرىس صاحب، حضرت مولانا قارى محمد طىب صاحب اور حضرت مفتى خلىل احمد صاحب۔
دوسرى دستار بندى
احقر دستار بندى سےفارغ ہو کر فوراً والد صاحب کى خدمت مىں حاضر ہوا۔ والد صاحب نے اپنا وہ رومال جو حضرت بچھراىونى نے ابا جى کو جب خلافت