ىہ بات ناممکن ہے، راستہ مىں جگہ جگہ چىک پوسٹ ہىں وہ مىت کو منتقل نہىں ہونے دىتے۔ کہا تم غسل کفن دے کر مجھے اىمبولىنس مىں رکھ کر چل پڑنا۔ اگر نہ جانے دىں تو پھر دفن کر دىنا۔ انہوں نے مولانا کى وصىت پر عمل کىا۔ راستے مىں چار پانچ چىک پوسٹىں آئىں ، کسى نے نہىں روکا، حرم مىں جنازہ ہوا ، جنت المعلى مىں تدفىن ہوئى۔
عبد الدىان عرض کرتا ہے مىت کو منتقل کرنا مکروہ ہے۔ لىکن مولانا کو اس کا علم تھا لىکن وہ اپنے حال سے مغلوب تھے۔ مغلوب الحال شخص کا کوئى قول اور فعل شرىعت مىں حجت نہىں۔ حضرت والد صاحب نے بھى اس کى خصوصىت کے ساتھ وصىت فرمائى ہے جہاں انتقال ہو وہىں دفن کىا جائے۔
حاجى فضل الرحمن خان صاحب
ىہ والد صاحب کے سب سے پہلے ىا دوسرے مرىد تھے۔ 1937ء سے حضرت والد صاحب سے تعلق قائم ہوا جو تقرىباً 55،50 سال تک رہا۔ والد صاحب نے ان کو خلافت بھى دى۔ لىکن خان صاحب تھے مزاج کى تىزى نہىں گئى۔ انہوں نے چار پانچ مرتبہ والد صاحب کے ساتھ حج بھى کئے، کئى کئى ماہ ىہ والد صاحب کے پاس آکر ٹھہرا کرتے تھے۔ ہمارے گھر کے فرد کى طرح سے ہمىں محسوس ہوتے تھے۔ للىانى ضلع سرگودھا مىں مجھے ىاد ہے کہ بھائى ناظم اور مىں تو اس وقت چھوٹا تھا مچھلى کے شکار کو جاتے، بھائى ناظم اپنى کنڈى ڈالتے اور مىرى بھى حاجى فضل الرحمن خاں صاحب مىرے ساتھ بىٹھتے اور دعا کرتے