رسومات
اس کے بعد آگئىں رسومات۔ رسومات کے متعلق ىہ ہے کہ آج کل شادى بىاہ مىں جو رسومات ہو رہى ہىں ىہ رسومات جو ہىں ان سے دنىا مىں بھى تکلىف ہوتى ہے ،قرض دار ہوجاتا ہے۔ اور آخرت مىں اﷲتعالىٰ ناراض ہوتے ہىں ۔ مگر اىک کام جو دىن کا کام ہے ، شادى دىن کا کام ہے، سنت کا کام ہے مگر اس سنت کے کام مىں دنىا کى ناک لگا دى، وہ پرىشانى ہى پرىشانى ہے۔
شادى بىاہ مىں کوشش ىہ کرے کہ ىہ نىوتے کى رسم اس سے پىسہ لے لىا، اس سے پىسہ لے لىا کہ جب ان کے شادى ہو اس کو واپس کر دىں اس کو بالکل چھوڑ دىں ۔ مىں اپنى گھر والى سے اکثر لڑا کرتا ہوں بہو کو جو لوگ پىسہ دے جائىں گے ىعنى جو جگہ اىسى ہىں جہاں پىسہ واپس دىنا پڑتا ہے ان سے صاف کہہ دىں ہمىں منع کر رکھا ہے۔ جو عورتىں پىسہ دىتى ہىں ان کى نىت ىہ ہوتى ہىں کہ پىسہ واپس لىں گى۔ ىہ جو لے کر دىنا ہے ىہ قرض ہے، اور فضول قرض ناجائز ہے۔
شادى مىں اوّل تو زىادہ بھىڑ کو بلانا ہى نہىں چاہئے، ىہ تجربہ ہے۔ ابھى ہمارے حافظ عبد الحى نے اپنے لڑکے کى شادى کى، بہت آدمىوں کو بلاىا، بہت کچھ ہوا۔ مىں نے خود ان سے ىہ سنا وہ ىہ کہہ رہے تھے آئندہ ہم کسى کو نہىں بلائىں گے، تجربہ ہوا اتنے سارے آئے، رشتہ دار بھى ، ملنے والے بھى، کھانا بھى کھلاىا، خرچ بھى ہوا، بارات بھى گئى ،خرچ بھى ،اتنا پىسہ بھى لگا، اس کے بعد