اک دىا اور بجھا........
از:حضرت مولانا سىد نجم الحسن تھانوىؒ
زبانِ عقل و خرد گنگ ہے کہ کس طرح اس حقىقت کو سامنے لاىا جائے اور کىسے اس کا ىقىن کىا جائے کہ ہمارے مشفق اور بزرگ حضرت ڈاکٹر عبد المجىد صاحب ، خلىفہ حضرت مولانا مولوى عبد المجىد صاحب بچھراىونىؒ مورخہ 9ستمبر 1988ء بروز جمعہ بوقت دو بجے صبح ملتان مىں اپنے خالقِ حقىقى سے جا ملے اور ہم خدام کو داغِ مفارقت دے گئے، انا ﷲ وانا الىہ رٰجعون
اﷲ تعالىٰ ان کو اپنے جوارِ رحمت مىں مقام عالى اور پس ماندگان کو صبر جمىل عطا فرمائے۔ آمىن ثم آمىن۔ اس حادثۂ جانکاہ پر ہم ان کے اہلِ خانہ اور جملہ پس ماندگان کے ساتھ غم مىں برابر کے شرىک ہىں۔
”کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ“ ارشادِ خداوندى ہے۔ اس لئے ہر متنفس کے لئے موت کا وقت مقرر ہے۔ بنا برىں حضرت ڈاکٹر صاحب کى عمر طبعى، ضعىفى، پىرانہ سالى اور کچھ عرصے سے مسلسل بىمارى وعلالت کى وجہ سے