اپنى مرضى کے موافق نہ ہونے پر رنج
جب کسى چىز کا کوئى مالک نہىں اﷲتعالىٰ کے سوا، نہ اپنى جان کا نہ مال کا نہ زمىن کا نہ آسمان کا، نہ ہوا کا نہ پانى کا، پھر ان سب چىزوں کو اپنى مرضى کے موافق استعمال کرنا اور اگر اپنى مرضىات کے موافق استعمال نہ ہو سکے تو اس پر رنج و ملال کا ہونا ىہ کفر کے مرادف بلکہ عىن کفر ہے۔ افسوس! ہمارے زمانے کے جہلاء نے” ک۔ ف۔ ر“ ہى کا نام کفر رکھا ہے۔ اور چونکہ ”ک۔ف۔ر“ مىں کوئى ضرر نہىں اس لئے اس سے خوف ہراس بھى نہىں ہوتا۔
مال و دولت کے فتنے سے محفوظ رہنا اصل صحابہ کا حصہ تھا
مال و دولت کے فتنے سے محفوظ رہنا ىہ حضرات صحابہ کا حصہ تھا۔ اور ان کو مال دولت کرامتاً عطا فرماىا گىا تھا اور اس وقت جو مال و دولت کے فتنے سے محفوظ رہے گا وہ غالباً اہل خوارق مىں سے ہوگا۔
جاہ دفعِ مضرت کىلئے ہے جلب منفعت کے واسطے نہىں
جاہ دفعِ مضرت کے لئے ہے جلب منفعت کے واسطے نہىں۔ رشوت کے حرام ہونے کا ىہى راز ہے۔ چونکہ کام کے عوض مىں تو اجرت ملتى ہے اس کے علاوہ جو کوئى کچھ دىتا ہے جاہ کى وجہ سے دىتا ہے ۔ اگر کوئى محبت کى وجہ سے دے تو ىہ رشوت نہىں بلکہ ہدىہ ہے۔ اور اس کى پہچان ىہ ہے کہ اگر اس منصب سے برطرف ہوجائے تو پھر بھى ىہ دىا کرے گا ىا نہىں، ىا اگر اىک جگہ سے دوسرى جگہ تبادلہ ہوجائے۔