مىرِکارواں
مولانا رشيد احمد صاحب
مختصر تعارف مولانا رشىد احمد صاحب
از قلم عبد الدىان
ىہ مضمون حضرت مولانا رشىد احمد صاحب دامت برکاتہم نے تحرىر فرماىا۔ انہوں نے اپنے والد ماجد کے تذکرہ مىں بھى حضرت والد صاحب کا تذکرہ کىا۔ مولانا رشىد احمد صاحب کا اس وقت ڈىرہ غازى خان کے بڑے جىد علماء مىں شمار ہوتا ہے۔ وفاق کے مسئول بھى ہىں۔ مىرے استاتذہ کرام کے درجہ کے ہىں۔ والد صاحب سے ان کو اور ان کے بھائى صاحب مولوى بشىر احمد کو بہت محبت تھى۔ اىک دفعہ جب احقر کا طالب علمى کا دور تھاان کے دولت خانہ پر والد صاحب کے ساتھ بستى شاہ جمال مىں دو ىا اىک رات قىام ہوا۔ پھر جب والد صاحب ڈىرہ تشرىف لے جاتے تو مدرسہ عطاء العلوم مىں جو اس وقت مولانا رشىد احمد صاحب کے زىر اہتمام تھا بعد مىں حضرت مولانا نے اہتمام اپنے چھوٹے بھائى کے سپرد کر دىا، اس مدرسہ مىں والد صاحب کا بعض دفعہ ان برادران کى فرمائش پر طوىل قىام بھى رہا۔اىک دفعہ احقر مجلس کے پروگرام کے تحت حضرت مولانا شىخ الحدىث نذىر احمد صاحب کے ساتھ واپسى مىں مدرسہ مىں رکا۔ مغرب کى نماز کے بعد طلباء سے کچھ بات چىت بھى ہوئى۔ مولانا بشىر احمد صاحب نے والد صاحب کے قىام والا حجرہ دکھاىا اور قىام کى دعوت دى۔ لىکن حضرت مولانا نذىر احمد صاحب کى وجہ سے اور ڈىرہ مىں عشا ء کے بعد پروگرام بھى تھا اس لئے رات وہاں قىام نہ کر سکا۔
مولانا رشىد احمد دامت برکاتہم اس وقت ڈىرہ غازىخان مىں مدرسہ بنات بہت ہى خوبى اور احسن طرىقے سے پردہ کى سخت پابندى کے ساتھ چلا رہے ہىں۔ احقر کى ان کے مدرسہ مىں بھى حاضرى بھى ہوئى۔ اور ان کے حکم پر کچھ عرض بھى کىا۔ ان کى والدہ صاحب اﷲتعالىٰ ان کا ساىہ ہمارے اور ان کى اولاد پر تاد ىر عافىت اور سلامتى کے ساتھ قائم رکھىں، آمىن ثم آمىن،