ان کى صحبت مىں بىٹھنے سے انسان پختہ مسلمان بن جاتا ہے۔اپنى زندگى کو اس طرح گزارے کہ اﷲاور رسول کے حکم کے خلاف نہ کرىں اور بزرگانِ دىن سے تعلق رکھىں۔ اس زمانے مىں جو سب سے بڑا طرىقہ ہے وہ حضرت تھانوىؒ کا ہے۔ اس تھانوى طرىقہ مىں رہ کر انسان صحىح معنى مىں اپنى اصلاح کر سکتا ہے ، اور صحىح معنى مىں مسلمان بن سکتا ہے۔لوگوں کے ہاں اصلاح کى باتىں ہى نہىں ہوتىں۔ کسى نہ کسى بزرگ سے اپنا تعلق قائم کرىں اور اپنے گھر مىں ہر وقت شرىعت کى پابندى رکھىں۔ شرىعت کى پابندى مىں ىہ بھى آگىا پردہ۔ پردہ ہم نے دىکھا ہے ہمارے ہاں ختم ہوتا جا رہا ہے۔
پردہ کى ضرورت
ہمارى موجودہ گھر والى نے آکر پردہ شروع کىا اور اىسا پردہ ہوا ہمارے ہاں ہمارے چھوٹے بھائىوں سے پردہ ہوا، دامادوں سے پردہ ہوا کىونکہ داماد اس کے نہىں تھے مىرے تھے، ان سے بھى پردہ کراىا۔ اب ہم دىکھ رہے ہىں ہمارے گھر مىں پردہ مىں سستى ہوگئى ہے۔حالانکہ پردہ کا حکم اﷲتعالىٰ نے حضور کى بىوىوں کو دىا ہے۔ اور فرماىا جہالت کے زمانے کى طرح مت پھرو، گھروں مىں بىٹھى رہو۔ تو اب دىکھ لىجئےاﷲنے ان کو حکم دىا جو کہ مائىں ہىں اور ماں وہ ہوتى ہے جس کے ساتھ نکاح حرام ہوتا ہے، مسلمانوں کا نکاح حضور کى بىوىوں کے ساتھ حرام ہے۔ تو ماؤں کو حکم دىا ہے بىٹوں سے پردہ کرىں۔ جس سے صاف ظاہر ہے جب ماؤں کو ىہ حکم دىا تو جب شرىعت نے نامحرم کہا ہے تو