اس خط کا اصل مقصد
احقر نے جو فضل الرحمن خاں ساکن حسن پور کے متعلق کچھ عرض کى تھى اس مىں احقر نے اپنى بىوقوفى اور حماقت سے ىہ لکھ دىا تھا کہ جناب کا کىا حکم ہے۔ احقر کو ىہ لکھنا چاہئے تھا کہ جناب کى کىا رائے ہے۔ اس لئے اس کى معافى چاہتا ہوں۔ اب عرض کرتا ہوں کہ وہ حضرت والا کے ہاں تھانہ بھون جانے کو بہت کہہ رہے ہىں اور ان کے بىعت کے متعلق جناب والا کى کىا رائے ہے؟
جواب: کرلو
عرض: جب انہوں نے خط وکتابت شروع کى تھى اس وقت جناب حج کو تشرىف لے گئے تھے۔
جواب: پھر کىا ہوا۔
خان صاحب کے تھانہ بھون جانے کا طرىقہ
جواب:ہمارا کىا حرج ہے۔ وہ خود حضرت کو لکھىں مىں فلاں جگہ کا رہنے والا ہوں مىرے والد صاحب جناب سے بىعت تھے۔ اب ان کا انتقال ہوچکا ہے۔ مىں نے اپنے والد صاحب کا جو کتب خانہ دىکھا اس مىں حضرت والا کى بہت سى کتابىں ہىں انہىں دىکھ کر مجھے اپنى اصلاح کى فکر ہوئى اور مىں نے فلاں شخص (ىعنى والد صاحب) سے سلسلہ اصلاح کا شروع کر دىا ہے۔ مىرا دل حضرت والا کى زىارت کو چاہتا ہے اور کوئى غرض نہىں ، لہٰذا مجھ کو اجازت دے دى جائے۔