پڑھا ہوا ہو ۔ قرآن شرىف کا ترجمہ عربى سے اردو مىں پڑھانے کو اہل پنجاب ضرور سمجھتے ہىں۔
جواب:۔ہے تو ضرورى جىسے نماز ضرورى اور روزہ ضرورى اور حج ضرورى اىسے ہى ىہ بھى ضرورى لىکن ہر چىز اپنے وقت ہى مىں ادا ہوسکتى ہے لہذا وقت ان کا ان رسائل کے بعد ہے پہلے نہىں۔ اور آپ کى رائے بالکل ٹھىک ہے اور ىہ حضرات جب تک اپنى رائے کو نہ چھوڑىں گے اور اہل بصىرت کا اتباع نہ کرىں گے تو جس مقصد کىلئے مدارس اور خانقاہوں کى ضرورت ہے وہ ہر گز حاصل نہ ہوگا چاہے وہ عالم اور صوفى ہى کىوں نہ مشہور ہوجائے۔
عرض:۔جو لڑکا سرکارى مدرسہ کا سات آٹھ نو وىں جماعت کا ہمارے مدرسہ مىں آتا ہے قرآن شرىف کے معنى پڑھنا چاہتا ہے۔ مىرى رائے ہے کہ اىسے لڑکوں کو اردو کى کتابىں ترجمہ پڑھانے سے زىادہ فائدہ مند ہوں گى لىکن مىں مولوى نہىں ڈرتا ہوں کہ کہىں لوگ ىوں نہ کہىں کہ قرآن شرىف کے ترجمہ سے اپنے بزرگوں کى کتابوں کو زىادہ فائدہ مند کہتا ہے۔
جواب:۔ہمارے بزرگوں کى کتابوں مىں اضافت مجازى ہے ،حقىقى نہىں۔ واقعہ مىں ىہ کتابىں اﷲاور رسول کى طرف منسوب ہىں۔
عرض:۔اسى طرح چند بابو صاحبان اور دىگر انگرىزى دان قرآن شرىف کا ترجمہ پڑھتے ہىں مولوى عبد الرحىم صاحب ان کو پڑھاتے ہىں۔ اس کے لئے تو مىں ىہ تاوىل کر لىتا ہوں کہ مولوى صاحب پڑھانے والے ہىں خود وہ ترجمہ نہىں پڑھتے