حضرت مولانا عبىد اﷲصاحب کى شفقت
راوى روڈ پر احمد صاحب جو جامعہ کے بہت بڑے معاون تھے انہوں نے اپنے گھر کے ساتھ اىک عالى شان مسجد بنوائى ہوئى تھى۔ حضرت مولانا وہاں تراوىح پڑھاىا کرتے تھے۔ اىک دو دفعہ اىسا ہوا کہ حضرت طبىعت کى ناسازى کى وجہ سے تشرىف نہ لے جا سکے۔ مغرب کے بعد ہى احقر کو فرمادىتے تھےآج تم نے راوى روڈ جانا ہے ان کى گاڑى آتى اور احقر وہاں تراوىح پڑھانے چلا جاتا۔ عم کا آدھا سپارہ پڑھتا تھا۔
اسى مسجد مىں جمعہ کے خطىب کى ضرورت پىش آئى۔ حضرت مولانا فضل الرحىم صاحب نے احقر کا انتخاب کىا اور حضرت مہتمم صاحب سے بھى اجازت لے لى۔ جمعرات کى رات کو عشاء کے بعد مولانا عبىد اﷲ صاحب نے احقر کو بلاىا اور پوچھا کل کس موضوع پر تقرىر کرنى ہے؟ مىں نے عرض کىا شب برات پر۔ مىں نے کہا مىں نے حضرت تھانوىؒ کا وعظ اچھى طرح دىکھ لىا ہے ۔ فرماىا اچھا سناؤ کىا کہو گے؟ مىں نے جو کچھ کہنا تھا وہ عرض کىا۔ حضرت نے اس مىں دو جگہ اصلاح فرمائى اور دعا دى۔ ىہ سب توجہ حضرت والد صاحب کى نسبت کى وجہ سے تھى ورنہ جامعہ مىں مجھ سے بڑھ کر اچھے طلباء اور بھى تھے۔