کىا کہ ہمارے مذہب مىں بھى لوگوں سے اکٹھا کرکے پىسہ کھانا جائز نہىں ۔
اہل جھنگ جانگلى لوگوں کى ابا جى سے عقىدت
اسى ضلع جھنگ مىں جو پرانے باشندے جن کو جانگلى کہتے تھے اور کئى جگہ ان کى قوم بھى جانگلى لکھى ہوئى تھى ، انگلىاں بھى ان کى بڑى تھىں اور قد بھى دراز تھے۔ صحت مند تھے اور کہتے تھے کہ پہلے زمانے مىں اونٹ کا گوشت اور اس کا دودھ پىتے تھے ۔تو ان مىں سے اىک نمبردار جس کى عمر تقرىباً سو برس سے زائد تھى جب مىں نے نمبردار مذکور کے ہاں روٹى نہ کھائى تو اس نے کہا کہ ہمارے ہاں سو برس سے نمبردارى چلى آرہى ہے۔ آج ہم نے پہلا آدمى دىکھا ہے جس نے ہمارے ہاں روٹى نہ کھائى۔ ورنہ وہ مرغے اور حلوے مانگتے ہىں، اور چلتے وقت نذرانہ مانگتے ہىں۔ مىں نے کہا کہ ىہ ہمارے حضرت مولانا تھانوىؒ کى برکت ہے۔
زندہ پىر کے مىلہ مىں گھوڑى پر جانا
ضلع جھنگ مىں درىائے جہلم اور چناب کے درمىان جہاں جہلم کا کنارا قرىب لگتا ہے وہاں اىک مزار ہے جن کو لوگ ”شاہ زندہ پىر“ کہتے ہىں۔ اور وہاں بدھ کے دن مىلہ لگتا ہے اور جن کو رىح کا درد ہو وہ وہاں جا کر جھڑواتے ہىں۔ وہاں سے تقرىباً چار پانچ مىل کے فاصلے پر اىک گاؤں مىں مَىں بىٹھا ہوا تھا ، اس گاؤں کا ذىل دار اور نمبردار سکھ تھا۔ لوگ گھوڑوں پر، اونٹوں پر اور پىدل