سے باہر نہىں جانے دىتے اور ظلمات روحانى اور جسمانى سے آدمى کو نکال لىتے ہىں جىسے خار دار کانٹا کنوىں مىں گرے ہوئے برتن نکال لاتا ہے۔ گھبرانا نہىں چاہئے مقام صبر کى تکمىل مصائب کے ذرىعہ سے ہوتى ہے جىسے مقام شکر کى تکمىل ورود نعما سے ہوگى اور تمام تر عبادات شکر اور صبر کى فرع ہىں۔
حضرت مولانا عبد القدوس گنگوہى کا دعا گو عالَم کا لکھنا
حضرت مولانا عبد القدوس گنگوہى اپنے خط کے ختم پر ”دعا گو عالم“ لکھا کرتے تھے۔ جس کو صدىوں کے بعد حضرت مولانا محمد ىعقوب صاحب نے سمجھا کہ ىہ اشارہ ہے اپنے قطب عالَم ہونے کى طرف۔ کىونکہ من جملہ اور امور لازمہ کے قطب کے لئے ىہ بھى ضرورى ہے کہ دائمى طور پر سارى مخلوق کے لئے دعا کرے چاہے وہ مخلوق برى ہو ىا بھلى۔
اور بعض بزرگوں کى ىہ عادت ہوتى ہے کہ اپنے آپ کو فقىر، حقىر، مسکىن ،ناہنجار وغىرہ لکھا کرتے ہىں اس مىں اشارہ ہے فنائىت کى طرف، گو لکھنے والے کو اس کا علم نہ ہو ۔ اور بعض اس کے بر عکس لکھا کرتے ہىں اس مىں بقاء کى طرف اشارہ ہے۔
انسان پر تىن چىزوں کا اثر ہوتا ہے
حضرت کے اىک خلىفہ صوفى عبد الغنى صاحب کے اىک خط کے جواب مىں تحرىر کىا۔ خط کا جواب کافى طوىل تھا احقر نے اس مىں سے انتخاب کىا۔