صرف وہ سالانہ اجتماع مىں بڑى پابندى ، اہتمام اور لگن کے ساتھ تشرىف لاتے، بلکہ ہم خدام کى استدعاء پر ہمارے ساتھ تبلىغى اسفار مىں بھى باوجود ضعف، پىرانہ سالہ اور علالت کے نہاىت بشاشت اور خندہ پىشانى سے ہمراہ تشرىف لے جاتے۔
اىک بار تو مجھے ىاد ہے کہ اىک اىسا ہى سفر سخت گرمى اور لو کے زمانے مىں ہوا اور سفر بھى بارہ تىرہ روز کا تھا۔ سفر بھى رىل اور بسوں کا تھا۔ جگہ جگہ قىام کرنا، سفر لاہور سے شروع ہوا اور کراچى پر ختم ہوا۔ مگر اس جھلسا دىنے والى گرمى اور لو کے تھپىڑوں مىں وہ تکالىف کى پرواہ کئے بغىر خانىوال سے غالباً سکھر تک ہمراہ رہے اور ہر ہر قدم پر رہنمائى اور شفقت ومحبت سے نوازا۔ اس سفر مىں ان کے قلبى تعلق کے بے مثال مناظر سامنے آئے۔ اﷲاﷲ آج ہمارے قلوب مىں جو ان کى بے پناہ محبت وعظمت اور تعلق ہے وہ اىسا لگتا ہے کہ ہمارا کمال نہىں ، بلکہ انہى جىسے مخلص بزرگوں کے تعلق اور محبت کا پر تو ہے بقول حضرت خواجہ عزىز الحسن صاحب مجذوب ؎
بُھلاتا ہوں پھر بھى وہ ىاد آرہے ہىں
وہى چاہتے ہىں مىں کىا چاہتا ہوں
آپ کو حضرت مجذوب کے اشعار بڑى کثرت سے ىاد تھے اور آپ بڑے ذوق و شوق اور ترنم سے خواجہ صاحب کے انداز ہى مىں اشعار سناتے جس سے سننے والے بہت محظوظ اور متأثر ہوتے۔ اىک مرتبہ اس احقر کو