العلوم نوتک مىں گزارا۔ دل مىں بے قرارى بڑھ گئى۔ پھر دوسرے روز کئى احباب کو ساتھ لے کر حاضر خدمت ہوا۔ جن مىں مىرے چچازاد بھائى سىد محمد قاسم شاہ صاحب، محمد ہاشم صاحب، صوفى محمد شرىف قرىشى، حاجى شىخ عبد المجىد مرحوم اور عاشق على قرىشى وغىرہ شامل ہىں۔ حضرت نے حقىقت جانئے سارا دن حضرت حکىم الامت تھانوى کے واقعات اور ان کے خلفاء عظام کے واقعات اور حضرت خواجہ عزىز الحسن مجذوب کا کلام لاجواب سنانے مىں گزار دىا اور ہم سب ساتھى بڑى محبت وعقىدت سے حضرت کى باتىں سنتے رہے۔
اب عصر کى نماز کے بعد ہم سب کے دل مىں تقاضا پىدا ہوا کہ حضرت حکىم الامت کے سلسلہ مىں بىعت ہونا چاہئے۔ لہٰذا احقر نے درخواست کى کہ حضرت والا شفقت فرمائىے اور ہم سب ساتھىوں کو اپنے دست حق پر بىعت فرمالىں۔ىقىن کىجئے ! حضرت نے بندہ کى درخواست قبول فرمائى اور پہلے ہى روز ہم سب کو اپنے دست حق پر حضرت حکىم الامت کے سلسلہ مىں بىعت فرمالىا۔ ہمارى خوشى کى انتہاء نہ رہى اور پھر تو ہم نے حضرت کو جام پور کے لىے دعوت دے دى جو حضرت نے محبت سے قبول فرمائى۔ اس کے بعد تو حضرت کا اکثر آنا جانا رہا اور کئى کئى روز قىام رہا۔ باقاعدہ روزانہ مجلس ہوتى اور جامع مسجد عثمانىہ مىں حضرت کے ساتھ نماز مىں اور ذکر واذکار اور وعظ و نصىحت کى مجالس ومحافل رہتىں۔ ىہاں تک کہ پھر حضرت ہى کے حکم سے جام پور مىں مجلس صىانۃ المسلمىن کا قىام عمل مىں آىا اور الحمد ﷲ آج تک مجلس کا کام ہورہا ہے۔