شىخ الحدىث مولانا نذىر احمد صاحب نے اىک لمبا تعزىت نامہ تحرىر کىا۔
مولانا نجم الحسن صاحب تھانوى رحمۃ اﷲعلىہ کا تعزىتى خط بھى آىا۔
ان تمام خطوط کو احقر نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ لىکن بسىار تلاش کے بعد بھى مل نہىں سکے۔
حضرت مفتى عبد الشکور صاحب رحمۃ اﷲ علىہ کا والد صاحب سے اىک خصوصى تعلق حىات ترمذى مىں احقر کا مضمون دىکھ لىں۔ بلکہ حضرت مفتى صاحب سے جب ملاقات ہوئى کافى دىر تک ان کا تذکرہ کرتے رہے۔ احقر کے آنسو جارى ہوگئے لىکن بعد مىں اىک جملہ اىسا فرماىا جس سے بہت خوشى ہوئى۔ ىہ لوگ اصل مىں عارف باﷲ ہوتے ہىں۔ وہ جملہ ىہ ہے:
”تمہارے ابا مجھے ٹوپىاں دىتے تھےاب ىہ کام تم نے کرنا ہے“
مىں نے فوراً اقرار کىا اور طبىعت اىک دم سے خوش ہوگئى۔
والد ماجد کى سىرت و سوانح لکھنے کا کبھى خىال نہىں آىا اور نہ ہى کسى کى طرف سے اس کا تقاضا ہوا۔ جناب پروفىسر آفتاب صاحب نے جب خىر السوانح مىں والد صاحب کے متعلق مضمون لکھنے کو کہا ، کئى بار کہا احقر کى ہمت ہى نہىں ہوتى تھى۔ اىک دفعہ عمرہ کىلئے جانا ہوا مسجد نبوى مىں انہوں نے بہت تقاضا کىا احقر نے وعدہ کىا اور پھر مضمون لکھ کر ان کو ارسال کر دىا۔ وہ مضمون خىر السوانح مىں مرحوم نے شائع کر دىا۔ احقر نے جب اس کو پڑھا اور والد صاحب کے دو عدد رجسٹر جو انہوں نے احقر کو دىئے تھے اس مىں حضرت بچھراىونى کے