عبد المجىد
9/ذى الحج 88-7-24 ،ىوم اتوار
ىہ وصىت والد صاحب نے وفات سے تقرىباً 45 ىوم قبل لکھى۔ والد صاحب کى وصىتىں اگر اکٹھى کى جائىں تو صرف وہى کئى سو صفحات پر محىط ہىں۔ تکرار کو ترک کے اہم وصىات تحرىر کى گى ہىں۔ الحمدﷲ ترکہ عىن شرىعت کے مطابق اور وصىت کے مطابق الحمد ﷲچند ماہ مىں تقسىم ہوگىا۔
ىہاں پر مىں آغا شورش کى وہ نظم جو انہوں نے مولانا ذکى کىفى کى وفات پر کہى اس کے چند اشعار ذکر کرتا ہوں ؎
اک عزىز مہربان جاتا رہا
ہم خىال و ہم زباں جاتا رہا
اس کى تربت پر خدا کى رحمتىں
استقامت کا نشاں جاتا رہا
تعزىت
اس سلسلہ مىں صرف ان لوگوں کے نام تحرىر کئے جائىں گے جنہوں نے احقر سے تعزىت کى اور خطوط لکھے۔ احقر جب ملتان سے فارغ ہو کر لاہور آگىا اور اجتماع کى تىارى مىں مصروف ہوگىا جو لوگ تعزىت کے لئے تشرىف لائے ان کے اسمائے گرامى:
حضرت مولانا عبىد اﷲ صاحب مہتمم جامعہ اشرفىہ و صدر مجلس صىانۃ