بھائى عباس، بھائى ہاشم، بھائى محمد ابراہىم ، حافظ عبد الرحىم صاحب نے غسل دىا۔ کفن احرام کى پرانى چادرىں دھلى ہوئى تھىں۔ غسل کے بعد مىت اہل خانہ مىں رکھ دى گئى۔ احقر نے پىشانى سے کفن ہٹا کر پىشانى کو بوسہ دىا اور اىک طرف ہوگىا۔ خىر المدارس مىں جمعہ سے پہلے قارى محمد حنىف صاحب نے سنا ہے بہت کچھ کہا تھا جسے احقر نہىں سن سکا۔ نماز جمعہ سے پہلے دار القرآن کے قرىب جسد خاکى رکھ دىا گىا۔ نماز جمعہ کے بعد سارا گراؤنڈ بھر چکا تھا۔ مفتى عبد الستار صاحب نے وصىت کے مطابق جنازہ پڑھاىا۔
جنازہ کے بعد جب جنازہ اُٹھاىا گىا تو قرىب تھا کہ چارپائى ٹوٹ جاتى۔ مفتى صاحب نےاحقر سے کہا کہ آپ کو چارپائى کے ساتھ بانس بندھوانے چاہئے تھے۔تم کو اتنا معلوم نہىں تھا ىہ جنازہ کسى عام آدمى کا جنازہ نہىں ہے۔ خىر المدارس سے منظور آباد چوک تک ہجوم ہى ہجوم تھا۔ ڈاکٹر بخارى صاحب نہاىت افسردگى اور آنسو کے ساتھ احقر سے ملے ۔ منظور آباد چوک سے ٹرک اور عام سوارىوں کا انتظام تھا۔ سىد غلام اوىس شاہ نے احقر کو روک لىا کہ تم مىرے ساتھ چلنا۔ مىں نے کہا مىں سب کے بعد جاؤں گا کوئى آدمى رہ نہ جائے۔ کہا ٹھىک ہے۔ جب آدمى روانہ ہوگئے تو دىکھا قارى زکرىا موجود ہىں وہ اپنى سوارى کر کے لائے تھے لىکن خود ہمارےساتھ بىٹھے۔ہم جنازہ سے پہلے قبرستان پہنچ گئے، قبر دىکھى اور واپس ہوئے تو جنازہ پہنچ چکا تھا۔ کندھا دىا اور انا ﷲ پڑھتا ہوا اىک طرف ہوگىا۔ بھائى عباس ، بھائى ہاشم، اور ان کے ساتھ کون