آخرى نماز
احقر نے زوال کا وقت ہوتے ہىں اطلاع دى ، تىمم کراىا اور کہا نماز کا وقت ہوگىا ۔ نماز کىلئے بھائى ہاشم نے سہارا دے رکھا تھا ۔ پوچھا قبلہ کا رُخ صحىح ہے ۔ مىں نے عرض کىا تھوڑا سا ٹىڑھا ہے۔ فرماىا صحىح قبلہ رُخ کرو۔ صحىح قبلہ رُخ کىا گىا۔ نماز پڑھى اور لىٹ گئے۔
مىں بغىر کسى کو بتلائے ڈاکٹر بخارى صاحب کے پاس چلا گىا ان کو سارى صورت حال سے آگاہ کہا۔ انہوں نے کہا آپ چلىں ۔ مىں واپس ہسپتال پہنچتا ہوں اور مىرے ساتھ ڈاکٹر صاحب بھى پہنچ گئے۔ نرس جو انجکشن لگانے کى تىارى کر رہى تھى اس سے ڈاکٹر صاحب نے رپورٹ مانگى پہلے تو اس کا خىال تھا سفىد رىش والا کوئى مولوى ہے پھر کمرہ ہسپتال مىں سارا عملہ آگىا اور سارے ہسپتال مىں شور تھا ڈاکٹر بخارى صاحب آگئے ہىں۔ تىنوں بہنىں تمام بھائى ہسپتال مىں موجود تھے۔ ڈاکٹر بخارى صاحب دو گھنٹے کے قرىب ہسپتال مىں رہے۔ پھر انہوں نے کہا ان کو نشتر لے کر چلو فوراً۔ مىں پہلے جا کر انتظام کرتا ہوں ، ہمارى بڑى بہن نے رونا شروع کر دىا ۔ مىں نے ان سے کہا رومت ، شور نہ مچاؤ بلکہ دعا کرو۔ اىمبولىنس آچکى تھى۔
بھائى عباس اور بھائى ہاشم اور ناظم اور بہنىں اىمبولىنس کے ساتھ روانہ ہوئىں۔ مىں نے کہا مىں ہسپتال کا بل پوچھ کر اگر لىنا دىنا ہوا تو کر کے آتا ہوں۔ ڈاکٹر بخارى صاحب چلتے ہوئے خاموش لہجے مىں کہہ گئے دل کا شدىد دورہ ہے۔