تاکىد سے آنے کا کہتے۔ہم سب بھائى مجلس کى خدمت مىں مصروف رہتے والد صاحب کا اکثر قىام دار الافتاء مىں ہوتا تھا۔ کىونکہ وہاں غسل خانے کى سہولت موجود تھى۔
احقر نے جو ہاجرہ کلىنک کا ذکر کىا اس کے بعد والد صاحب دو تىن مرتبہ لاہور تشرىف لائے بلکہ اىک دفعہ انارکلى مىں تقرىباً اىک ماہ قىام کىا۔ اس وقت مسجد ست گھراں عصر کے بعد اىک خانقاہ کا منظر پىش کرتى تھى۔ حاجى صغىر احمد صاحب بھى اکثر آتے لىکن خالى ہاتھ نہ آتے۔ والد صاحب کے لئے پھل وغىرہ ضرور لاتے تھے ۔ اور دىگر حضرت الحاج بھائى منظور صاحب دہلى والے وہ والد صاحب کى خدمت مىں اکثر آتے۔ جب دہلى کى بات چھڑى اور چھوٹےدادا کا ذکر آىا تو معلوم ہوا کہ ىہ ان کے شاگرد ہىں پھر تو آنا جانا اور بے تکلفى بہت ہى ہو گئى۔
مولانا ابرار الحق صاحبؒ کے خط کے ساتھ جو احقر کا مضمون ہے وہ دىکھ لىں۔
اس دوران نہ احقر کى توجہ گئى اور نہ ہى والد صاحب کو خىال رہا مزنگ چونگى والے ڈاکٹر صاحب سے مشورہ کر لىا جائے۔ ہوتا وہى ہے جو اﷲچاہىں ۔ حضرت والد صاحب ملتان تشرىف لے گئے، ڈىرہ غازىخان کوٹ بودلہ طوىل قىام رہا۔
1988ء کے سالانہ اجتماع کى تارىخىں مقرر ہوگئىں جو 17-18-19