کى تمام کىفىات کا ہم لوگوں پر عملى اثر ہوتا۔ پھر مکہ مکرمہ چند دن قىام کے بعد واپس سفىنۃ الحجاج سے پاکستان کراچى اترنا ہوا۔ کراچى مىں والدہ صاحبہ کے ماموں محمد سلىم خاں مرحوم پولىس انسپکٹر تھے، وہ جہاز پر تشرىف لائے اور بڑى سہولت سے قانونى مراحل طے کرا کر اپنے گھر لے آئے۔ تىن دن کے بعد ملتان بذرىعہ ٹرىن پہنچنا ہوا۔ اس جگہ استقبال کے لئے حضرت جالندھرى رحمہ اﷲ مع اساتذہ و دىگر مشائخ و علماء موجود تھے۔ ہم کم عمر بچوں کو سب پىار کى نگاہ سے دىکھتے ، دعائىں دىتے اور دعائىں کراتے تھے۔ اس سفر مىں حضرت مولانا محمد قاسم ڈىرہ غازىخان جو حضرت جى کے برادر نسبتى اور بہت بڑے فقىر دروىش صفت بزرگ اور مولانا قادر بخش کھوسہ رحمہ اﷲ بھى ہمراہ تھے۔ ملتان سے حضرت مولانا محمد قاسم اور حسن اتفاق سے اس جى ٹى اىس بس مىں مولانا عبد الغفور صاحب ارائىں فاضل دىوبند کى زىرنگرانى بہمراہ مولانا محمد اکرم شاہجمالى واپسى ڈىرہ ہوئى۔ پىچھے مىرى بڑى ہمشىرہ صاحبہ اور تىن بالکل کم عمر معصوم دختران اور ہمارى نانى اماں جان بڑى شدت سے منتظر تھىں۔ سب نے ہمارى بخىر وعافىت واپسى پر اور حضرت جى رحمہ اﷲ کى زىر نگرانى اس سعادت کے حصول پر اﷲتعالىٰ کا شکر ادا کىا۔ فللّٰہ الحمد اول و آخرا و ظاہر و باطنا۔
سفر مبارک کے اس قافلہ مىں حضرت جى کے قدىمى مرىد حاجى فضل الرحمن ، حاجى محمد الىاس بھى تھے۔ کبھى کبھى صرف ہمارى دلدارى اور کسى تىارى کے باعث انتظار اور تاخىر سے اپنے ان اٹھائىس سالہ مرىدوں سے تلخى