اشعار۔ ان تمام امور کو الفاظ مىں لانا مشکل ہے۔
اب مدىنہ منور حاضرى ہو رہى ہے۔ راستہ مىں درود وسلام کا ورد جارى رکھتے ہوئے کئى منازل قبل گنبد خضراء کا دىدار حضرت جى کى اشارہ سے نصىب ہوا۔ وہاں رباط بنگالى مىں قىام ہوا۔ جہاں سلسلہ ٔ تھانوىہ کے اىک بزرگ حضرت عبد القدوس قىام پذىر تھے۔ ىہ عمارت باب جبرىل کے سامنے بہشتى گلى عبور کرتے ہوئے قدىم طرز کى تھى۔ جنت البقىع کے متصل حرمىن شرىفىن کى سمت مىں حضرت آقائے نامدار تاجدار مدىنہ کے جوار مىں سعادت نصىب ہوئى۔ مدىنہ منورہ کے علماء و صلحاء (حضرت شىخ الحدىث حضرت بدر عالم رحمہ اﷲ، حضرت عبد الغفور مدنى رحمہ اﷲ، حضرت قارى صاحب اور دىگر جن کے نام ىاد نہىں) سب کى زىارات بتوسط حضرت جى کے ہوتى رہىں۔ اور مدىنہ منورہ کے تارىخى مقامت مقدسہ مىں بارہا حاضرى، جنت البقىع کى قبور شرىفہ کا نام بنام تعارف و سلام پىش کرنے کى سعادت ملتى رہى۔
اس وقت مواجہہ شرىف اور جنت البقىع کى حاضرى کے لئے مردوں اور عورتوں کے لئے اجازت ہوتى تھى۔ چنانچہ ہمارى والدہ محترمہ جو اپنى ذات مىں اﷲتعالىٰ اور اس کے پىارے رسول کرىم کى عاشقہ ہىں، ہم تىنوں بھائى (راقم، مولانا بشىر احمد، مولانا حسىن احمد مدنى) اىسے مواقع سے خوب خوب حاضرى کا لطف حاصل کرتے تھے۔
قصہ مختصر واپس ہونے لگے جو کہ فراق کا دردناک وقت تھا، حضرت جى