اور مىرے ہم سبق رفقاء نے مجھے حاجى صاحب کہنا شروع کر دىا۔ ىہ ماہ رجب تھا، اگلے ماہ بعد از سالانہ تعطىلات پر گھر آىا۔
نئے تعلىمى سال شوال مىں خىر المدارس حاضر ہو کر تعلىم شروع کر دى، غالباً 22 شوال ملتان بذرىعہ عوامى اىکسپرىس کراچى پہنچے۔ پانچ ىوم حاجى کىمپ مىں رہائش کے بعد سفىنۃ الحجاج کا بحرى سفر شروع ہوا۔ ذوالقعدہ کا چاند سمندر کے پانى سے نمودار ہوا۔ بحمدہٖ تعالىٰ ہم لوگ مکمل چار ماہ حرمىن شرىفىن مىں رہے، باب عمرہ سے باہر نکلتے ہى متصل عمارت مىں رہائش تھى۔ ہمارا معلم حضرت جى کا خاص معتقد عبد الکرىم مىاں جان تھا۔ خانہ کعبہ کى اول نظر سے حضرت جى کى جو عاشقانہ عاجزانہ باکىانہ کىفىت دىکھى اسے کبھى نہىں بھولا جا سکتا۔ اس قىام کے دوران معاملات کى صفائى اور حقوق العباد کا اہتمام وہى پاىا جو حضرت رحمہ اﷲتعالىٰ کى تعلىمات و تربىت مىں ہے۔ اب اىام حج شروع ہوئے، مناسک حج کو پىدل ادا کرنے کو ترجىح دى گئى اور جگہ جگہ اپنے قافلہ (ہم ناتوانوں) کا ہر طرح خىال فرماتے۔ پھر عرفات مىں ہم سب کو غسل کراىاجب کہ پانى کى تنگى ہوتى تھى۔ مسنون طرىقہ سے وقوف اور دعائىں کرائىں، سبحان اﷲ۔ واپس مزدلفہ کى شب اور صبح مسجد مشعر الحرام مىں نماز باجماعت اور منٰى کا قىام اور طواف زىارت۔ حق اور سچ ىہ ہے اىسا مبارک حج کسى خوش قسمت انسان کو نصىب ہوتا ہے۔ ہر موقع پر بزرگوں کے واقعات، احادىث رسول اﷲ ، رسول اﷲ کے عشق و محبت کے پر سوز تذکرے اور حضرت مجذوب کے