کى ذمہ دارى کے باعث اور پھر مىرے والد صاحب قدس اﷲسرہٗ جىسے عظىم شوہر کى مفارقت کے باعث بہت ہى غم تھا، مزىد براں حضرت والدکے خاندان والوں کى طرف سے جو شدىد ترىن تلخىاں تعدىاں تھىں اس باعث ہمارا گھرانہ حزن و ملال سے بھرا ہوا تھا۔ بارى تعالىٰ نے حضرت جى کى قىادت مىں ىہ سفر کراىا۔ اس وقت قرعہ اندازى کا طرىقہ ىہ تھا کہ اىک لفافے مىں درخواستىں جمع ہوتىں، زىادہ سے زىادہ گىارہ افراد کا بڑا لفافہ ہوسکتا تھا، اہل ڈىرہ کى درخواست اور خود حضرت کى شفقت کے باعث ہمارے چار نام اس لفافے مىں کہ جہاں آپ رحمہ اﷲکى درخواست تھى ، رکھے گئے۔ حالانکہ ىہ قافلہ پىنتىس افراد کا تھا، سب کى تمنا ىہ تھى کہ ہمارى درخواست حضرت جى سے علىحدہ نہ ہو کہ قرعہ مىں پس و پىش نہ ہو مگر ترجىح ہم ىتامى کو دى گئى۔ ملتان مىں دو دن سے ىہ قرعہ اندازى ہوتى رہى، دونوں دونوں مىں ىہ عام بچہ رشىد احمد کامىاب نام سننے کےلئے حاضر ہوتا۔ آخر مىں اعلان ہوا کہ اب صرف گىارہ نام رہ گئے۔ وہ آخرى لفافہ حضرت جى کے نام سے پکارا گىا، خوشى سے چىخ نکلى، مجمع والوں نے مبارک دى، پھول فروشوں نے پھول ڈالے اور اجرت طلب کى جب کہ مىرى جىب خالى۔ سائىکل پر واپس تىزى تىزى مىں خىر المدارس کے جوار حضرت جى کے ہاں حاضر ہو کر خوشخبرى سنائى۔ بڑى متانت اور تواضع سے اس پر الحمد ﷲ کہتے ہوئے حسب عادت مجھے ہداىات دىنے لگ گئے۔ والدہ صاحبہ کى خدمت مىں بذرىعہ ڈاک اطلاع کر دى جو اىک ہفتہ بعد پہنچى۔ خىر المدارس کے اساتذہ