تھا جب کہ مجھے داغى ىتىمى لگ چکا تھا۔ حضرت والد ہ صاحبہ کى خدمت مىں اس مبارک ملاقات کا تذکرہ کىا مگر نامکمل، وہ کون تھے، کہاں کے تھے، کچھ خبر نہىں بس اىک خضر تھے........
چند ماہ بعد بحمدہٖ تعالىٰ شوال 1381ھ مىں جامعہ خىر المدارس درجہ کتب کى پہلى جماعت مىں داخل ہوا تو سبحان اﷲوالحمدﷲ ىہاں نور مخلوق بشرى لباس مىں حضرت اقدس حضرت مولانا خىر محمد صاحب جالندھرىؒ ودىگر مدرسىن اساتذہ کے ساتھ وہ ہستى بھى موجود پائى جنہىں چند ماہ قبل ڈىرہ غازىخان کے اىک چھوٹے سے مکتبہ مىں اىک ناتمام نظر سے زىارت کر چکا تھا۔
۱۳سالہ ىتىم غرىب مسافر اور دىہاتى گھرانے کے اس لڑکے لئے ان مبارک ہستىوں کى زىارت اىک اىسى ڈھارس تھى جس نے سب غموں کو ہلکا کر دىا۔ تعلىم کے پانچوىں سال جب کہ مىں ہداىہ اولىن کى جماعت مىں تھا ، حق تعالىٰ شانہٗ نے حضرت جى کى ہمرکابى مىں حرمىن شرىفىن کے سفر کا انتظام کر دىا۔ ىہ صدر اىوب خاں مرحوم کا دور تھا، بحرى راستے سے صرف بارہ سو روپىہ کا داخلہ تھا جس مىں پانچ سو آنے جانے کا کراىہ کاٹ کر سات سو واپس جدہ مىں مل جاتے اور اس وقت پاکستانى سو روپے کے مبادلہ ستانوے رىال ملے جسے حضرت جى رحمہ اﷲنے پاکستانى کرنسى کى ناقدرى کا شکوہ فرماىا۔
اﷲتعالىٰ ہى سب کچھ کرنے والے ہىں، حضرت والدہ صاحبہ جنہىں مادر زاد اﷲکى ولىہ کہا جائے تو واﷲالعظىم کوئى مبالغہ نہىں، اپنى بىوگى اور صغىر بچوں