مجھے جس طرح رخصت کىا وہ منظر سامنے آتا ہے تو کلىجہ پھٹ جاتا ہے۔ والد صاحب کو بھى ان سے بہت محبت تھى اور ىہ والد صاحب جب لاہور تشرىف لاتے تو اصرار سے اپنے پاس زىادہ سے زىادہ ٹھہرانے کى کوشش کرتىں۔
حاجى محمد ہاشم20/11 اکتوبر 1936ء پاٹودى مىں پىدائش ما شاء اﷲحىات ہىں۔ ان کى اولاد ان کا بہت خىال رکھتى ہے۔ والد صاحب فرماتے ہىں اس کى پىدائش کے وقت مىں رىواڑى مىں تھا۔ اىک حج اس نے اپنى ماں دادا اور مولانا عبد المجىد صاحب کے ساتھ 1937ء مىں کىا۔ دوسرا حج 1399ھ مىں کىا۔
خىر النساء بىگم: 1941ء پاٹودى مىں پىدا ہوئى شعبان مىں۔ والد صاحب صرف آپا خىرالنساء بىگم کى پىدائش کے وقت موجود تھے کىونکہ پہلے دادا جان گھر بار کے سارے کام سنبھالتے تھے۔ اس وقت ہمارے چچا عبد القىوم کى شادى تھى اور انہىں دنوں مىں پىدائش کا وقت تھا گھر پر کسى کا ہونا ضرورى تھا۔ والد صاحب فرماتے ہىں مىں بارات مىں نہىں گىا۔ بارات ٹوہرى گئى ہوئى تھى مىں نہىں گىا۔ دو سو آدمىوں کى بارات تھى۔ ما شاء اﷲحىات ہىں۔
محمد ناظم خاں : پىدائش ىکم رمضان 1944ء خانىوال ۔ انہىں کى ولادت کے وقت بڑى امى کا انتقال رمضان اور زچگى کى موت شہادت کا درجہ حاصل