والد صاحب خانىوال سے اپنا مکان چھوڑ کر ملتان تشرىف لائے تو اس کى دو وجہىں بىان فرمائىں:(۱) حضرت مولانا خىر محمد صاحب نور اﷲمرقدہٗ کا قرب (۲) احقر کى پڑھائى۔ حضرت والد صاحب نے اپنے احباب کے اصرار پر ڈىرہ غازىخان مىں مستقل رہائش کا ارادہ کىا تو اس کے لئے جگہ خرىدى اور اس کا نام حضرت کے نام پر خىر آباد رکھا اور حضرت کو لے جا کر مسجد کا سنگِ بنىاد رکھواىا۔
حضرت مولانا خىر محمد صاحب نور اﷲمرقدہٗ کى وفات کے بعد اکثر فرماتے تھے ملتان خالى ہوگىا۔ اور فرماتے تھے حضرت تھانوىؒ کے خلفاء اس زمانہ کى سب سے بڑى نعمت ہىں۔ حضرت نے جو تعلق والد صاحب کا مدرسہ کے ساتھ قائم کىا تھا، اخىر عمر تک اس کو نبھاىا اور ہر وقت اسى دھن اور فکر مىں رہتے تھے کہ مدرسہ حضرت تھانوىؒ کے مسلک کے مطابق کام کرے۔
وفات
اخىر عمر مىں مثانہ مىں غدود کا مرض ہوگىا تھا، جس کے آپرىشن کے لئے کئى دفعہ کہا ، لىکن نہىں مانے۔ اىک دن اچانک خود بخود راضى ہوگئے۔ احقر کو ملتان بلاىا، دىگر بھائىوں کو بھى مَىں نے اطلاع کر دىں۔ آپرىشن کا دن مقرر ہوچکا تھا اور ىہ ہفتہ کا دن تھا۔ فرماتے تھے ىہ دن مىں نے اس لئے رکھا ہے تاکہ تمہارے جمعہ کا ناغہ نہ ہو۔ احقر جمعہ پڑھا کر جمعہ کى شام ہى کو بذرىعہ ہوائى جہاز ملتان پہنچ گىا۔
ہفتہ مورخہ ۴ ستمبر 1988ء کو صبح دس بجے حاجى انوار الٰہى صاحب کى