و خىرات کرنا، بلا اجرت قرآن حکىم کى تلاوت کرنا، غُرباء و مساکىن کو کھانا ىا اُن کى ضرورت کى اور کوئى چىز دىنا، نفل نماز پڑھنا، نفل روزہ رکھنا، نفل حج، عمرہ اور طواف کرنا ىا کرانا، بلا شبہ جائز اور صحىح ہے۔ لىکن شرط ىہ ہے کہ کسى تارىخ اور دن کا تعىن نہ ہو، جو کچھ کىا جائے نام ونمود اور رىا کے لئے نہ ہو اور اُس کو ضرورى اور واجب نہ سمجھا جائے، جو کچھ کھلاىا جائے فقراء ومساکىن کو کھلاىا جائے۔ مساکىن کى بھى دعوت نہ کى جائے بلکہ کھانا ان کے گھروں پر پہنچا دىا جائے۔ اپنى وسعت اور گنجائش سے زىادہ اور قرض لے کر خرچ نہ کىا جائے، اور ان کے علاوہ کوئى اور خلافِ شرع کام بھى ساتھ نہ ملاىا جائے۔سنت کے مطابق تھوڑا سا عمل بھى خلافِ سنت بہت بڑے اعمال سے بدرجہا بہتر ہے۔عبد المجىد
جس شہر مىں انتقال ہو وہىں کے قبرستان مىں مىت کو دفن کىا جائے، کسى دوسرى جگہ منتقل نہ کىا جائے۔ کسى لڑکے ىا لڑکى ىا کسى بڑے چھوٹے بزرگ کا انتظار نہ کىا جائے جىسے آگے نمبر۴ مىں بھى موجود ہے ۔ جو اعزہ دوست احباب موجود ہوں وہى جلدى کفن دفن کا انتظام کرىں اور سنت کے موافق کرىں۔ غسل کے لئے حضرت حاجى فىض محمد صاحب رشىد آباد والے ، اگر وہ نہ آسکىن تو حضرت حافظ عبد الرحىم صاحب مدرس خىر المدارس ملتان ىا