کوشش کى ہے کہ اس قسم کے حقوق سے سبکدوش ہوں۔ چنانچہ بحمداﷲجہاں تک مجھے ىاد ہے کسى کا کوئى مالى حق اس وقت مىرے ذمہ نہىں ہے (اگر آئندہ کبھى حقوق مالىہ کى ادائىگى مىرے ذمہ واجب ہوگى تو ان کى تفصىل علىحدہ ىاد داشت مىں درج کر دى جائے گى) البتہ ىہ ممکن ہے کہ کچھ حقوق مىرے ذہن مىں نہ رہے ہوں خواہ اہلِ حقوق کو ان کى اطلاع ہو ىا نہ ہو۔ لہٰذا اگر کسى صاحب کا کوئى مالى حق مىرے ذمہ رہ گىا ہو جسے مىں بھول گىا ہوں تو براہِ کرم وہ مجھے ىاد دلا دىں۔
رہے غىر مالى حقوق مثلاً کسى کو ناحق کچھ کہہ دىا ہو، ىا کسى کى دل شکنى کى ہو، رُوبرو ىا پس پُشت، اور خواہ ابتداءً اىسا کىا ہو ىا انتقام مىں جائز حدود سے تجاوز ہوگىا ہو ، ىا کسى کو ناحق بدنى اىذا پہنچائى ہو (اور اس قسم کے حقوق کا زىادہ احتمال ہے) مَىں ان تمام اہلِ حقوق سے نہاىت عاجزى اور لجاجت سے درخواست کرتا ہوں کہ ﷲ دل سے ان حقوق کو معاف فرما دىں، اﷲتعالىٰ ان کى خطاؤں اور گناہوں سے درگذر فرمائىں گے۔ مَىں بھى ان کے لئے دُعا کرتا ہوں کہ اﷲتعالىٰ اُن کو دونوں جہان مىں عفو و عافىت عطا فرمائىں۔ حدىث مىں کسى مسلمان بھائى کى معذرت قبول کر لىنے اور اُسے معاف کرنے کے بڑے فضائل آئے ہىں۔ اىک حدىث مىں سرکارِ دو عالَم کا ىہ ارشاد مروى ہے کہ:۔
”جو شخص اپنے مسلمان بھائى سے معذرت کرے اور وہ اس کو قبول نہ کرے اس پر اىسا گناہ ہوگا جىسا ظُلماً محصول وصول کرنے