ہے کہ مختصر وصاىا حسبِ حالت موجود تحرىر کر کے اُن کى اطلاع اپنے مخصوص اعزہ کو کردوں۔ اس مىں مىرے نفع کے ساتھ دوسروں کا بھى نفع ہے، عِلْماً بھى عِبرۃً بھى۔ نىز ممکن ہے کہ دوسرے بھى اس کى تقلىد کرىں تو طاعت کا سبب بننا بھى طاعت ہے۔
مىں اپنے تمام عزىزوں اور دوستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مىرے تمام گناہوں، صغىرہ کبىرہ دانستہ و نادانستہ کے لئے استغفار فرمائىں۔ (دوستوں مىں مىرے خلفاء اور مرىدىن شامل ہىں ، ان کے علاوہ جو جو احقر سے محبت اور تعلق رکھتے ہوں وہ بھى شامل ہىں چاہے چھوٹے ہوں ىا بڑے ہوں۔) عبد المجىد
حقوق العباد کا معاملہ نہاىت سنگىن ہے، کىونکہ وہ صاحبِ حق کى معافى کے بغىر معاف نہىں ہوتے۔ اىک حدىث مىں رسول اکرم ارشاد فرماتے ہىں کہ:۔
”جس کے ذمہ کسى (مسلمان ىا انسان) بھائى کا کچھ حق ہو، اُس کى آبرو کے متعلق ىا اور کسى قسم کا وہ آج اس سے معاف کر الے، اىسے وقت سے پہلے کہ جب نہ اُس کے پاس دىنار ہوگا نہ دِرہم“۔(مشکوٰۃ، باب الظلم)
حقوق العباد دو قسم کے ہوتے ہىں: اىک مالى، دوسرے غىر مالى۔ جہاں تک مالى حقوق کا تعلق ہے ، اﷲتعالىٰ کے فضل و کرم سے مىں نے ہمىشہ ىہ