مىرے سفر کى اطلاع امداد الحق کلىانوى کو مل گئى تھى۔ وہ مجھے اپنے گھر زبردستى لے گئے۔ جو اصل بات ہے ىہ سارى اس کى تمہىد تھى۔ رات کو کھانے کے بعد انہوں نے مجھ سے سفر کے بارے مىں پوچھا۔ مىں نے کہا سفر مىں کوئى دقت نہىں ہوئى۔ لىکن جدہ کے ائر پورٹ پر امىگرىشن والوں نے کافى وقت لے لىا جب کہ دہلى ائر پورٹ 15منٹ مىں انہوں نے فارغ کر دىا۔ امداد الحق صاحب نے فوراً مجھے ٹوکا اور کہا مولوى صاحب فوراً توبہ کرو۔ مىں نے کہا توبہ سے تو انکار نہىں لىکن کس چىز کى؟ انہوں نے کہا اىک تو آپ نےدار الکفر کے ساتھ جدہ کو ملاىا، اور کہا جدہ دہلىز ہے بىت اﷲکى۔ اس پر اگر کئى ہفتہ بھى کھڑا رکھا جائے اور پھر بىت اﷲمىں داخلے کى اجازت ہوجائے تو ىہ بھى ان کا احسان ہے۔
پھر مجھ سے پوچھا آپ لاہور سے کس وقت چلے تھے؟ مىں نے کہا فجر کى نماز ائر پورٹ پر پڑھى ۔ اور پوچھا عمرہ کس وقت کىا؟ مىں نے عصر کى اذان ہو رہى تھى مىں عمرہ سے فارغ ہوچکا ۔ کہنے لگے بس اتنى دىر مىں گھبرا گئے۔ پھر کہا مىں حضرت کے ساتھ 55ء مىں حج پر آىا۔ بحرى جہاز سے جہاز سے اتر کر بندرگاہ سے باہر نکل کر ہم اپنا سامان رکھ کر 24 گھنٹے بس کا انتظار کىا۔24 گھنٹے بعد بس ملى، حالت احرام مىں ساىہ کى جگہ نہىں، بىٹھنے کے لئے کچھ نہىں۔ لىکن حضرت والا نے ذرا بھى محسوس نہىں کىا۔ اىک تم ہو ۔ پھر کہا حضرت کى وجہ سے اس سفر مىں کوئى نماز حرم سے نہىں چھوٹى، زىارات وغىرہ کىلئے سب لوگوں کو لے کر جاتے، غارِ حرا پر لىکن ظہر کى اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے اپنى جائے قىام پر