حدىث سے اتنا معلوم ہوا کہ سورۂ اخلاص پڑھنے سے ثلث قرآن کا ثواب ملے گا۔ تو تىن دفعہ پڑھنے سے تىن ثلث قرآن کا ثواب ملے گا ، اور تىن ثلث سے پورا قرآن ہونا لازم نہىں آتا۔ کىونکہ قل ھو اﷲ پڑھنے سے جو ثلث قرآن پاک کا ثواب ملتا ہے ممکن ہے کہ وہ ثلث معىن ہو تو جب تىن بار پڑھا تو ىہ سمجھا جاوے گا کہ اس نے اىک ثلث معىن کو تىن بار پڑھا اس سے پورے قرآن کا ثواب کہاں ثابت ہوا۔
ىہ تو اىسا ہوا جىسے کسى نے دس پارہ تىن دفعہ پڑھے۔ ظاہر ہے کہ اس طرح پڑھنے کو پورا قران نہىں کہتے۔ بس اسى طرح ىہ سمجھىے کہ جس نے اىک بار سورۂ اخلاص پڑھى تو گوىا ثلث قرآن پڑھا، اور اىک دفعہ پھر پڑھى تو گوىا اسى ثلث ِ قرآن کو پڑھا، پھر اىک دفعہ اور پڑھى پھر اسى ثلث قرآن کو پڑھا۔ نتىجہ ىہ نکلے گا کہ تىن دفعہ پڑھنے سے اىسا ہوا کہ اىک معىن ثلث قرآن کو تىن دفعہ پڑھا۔ ظاہر ہے کہ اس سے پورے قران کا پڑھنا کہاں ثابت ہوا؟ ہاں اىک ثلث کا مکرر پڑھنا اور اس جىسا ثواب ملنا ثابت ہوا۔
اور راز اس کا ىہ ہوسکتا ہے کہ سارے قرآن مجىد مىں مہمات مسائل تىن ہىں: توحىد، رسالت، معاد۔ اور تمام قرآن ان ہى تىن اجزا اور مضامىن کى شرح ہے۔ تو سورۂ اخلاص مىں تو حىد کمال درجہ کى ہے۔ اس لئے بوجہ اىک جزو توحىد کے ىہ سورت اس ثلث کے برابر ہوئى جو توحىد پر مشتمل ہے۔
اس کے بعد حضرت والا نے فرماىا: