جتنا خرچ کم ہوگا سادگى سے ہوگى اتنى ہى برکت زىادہ ہوگى ۔ اور برکت جب ہوگى تو سارى عمر برکت رہے گى۔ اﷲاور رسول کےحکم کے خلاف جو لوگ شادىاں کرتے ہىں ہم دىکھتے ہىں بىس بىس سال تک ان کا قرض نہىں اترتا۔ سنت کے مطابق شادى کرنے سے برکت بھى ہوتى ہے سارى عمر دىن کى پابندى کى وجہ سے برکت رہتى ہے۔ اور زىادہ تر جو فضول خرچىاں ہوتى ہىں وہ ان شادىوں مىں ہوتى ہىں کہ لوگوں کو بلاؤ، رسومات کو کرو۔ پس آسانى کے ساتھ جو ہو سکے کرے۔
مىں اپنى تمام اولاد کو وصىت کرتا ہوں کہ شادىوں مىں بہت تھوڑے آدمى لے جائىں۔اپنے ىہاں بلانے ہو تو بہت تھوڑے آدمى بلاؤ، اس سے بدنامى کوئى نہىں ہوتى۔ چاہے ہزاروں لاکھوں روپىہ خرچ کر دىں اخىر مىں کوئى نہ کوئى بات اىسى نکل آتى ہے۔
ہمارے حاجى انوار الٰہى صاحب نے اپنى لڑکى کى شادى کى دعوت کى ۷۰۰ مہمان بلائے اور فى مہمان اىک ہزار روپىہ خرچ ہوا۔ لىکن وہ خود کہہ رہے تھے کہ ڈرائىور ناراض تھے۔ جہاںسات سو آدمىوں کا کھانا دىا وہاں ڈرائىوروں کو کسى نے نہىں بلاىاکسى نے خىال نہىں کىا پھر وہ ڈرائىور ناراض ہوگئے۔ پھر ان کو سو سو روپىہ دىا۔ زىادہ سے زىادہ جتنے کام کرو گے اس مىں سارى دنىا کو خوش نہىں کر سکتے بلکہ حضور نے اپنى لڑکىوں کى شادىاں کى اپنى شادى کى، اىسے ہى بزرگانِ دىن نے شادىاں کىں وہ آسانى کے ساتھ ، خرچ