جاتے ہىں۔ اب فرمائىے حضور کے پاس جب ہمارے اعمال پىش کئے جائىں گے تو حضور کو افسوس ہوگا ىا نہىں۔ اس لئے خىال کرنا چاہئے حضور دنىاسے تشرىف لے گئے ، جنت مىں موجود ہىں ہم ان کو وہاں بھى تکلىف پہنچائىں اسى طرح سے جس طرح حضور کو اعمال پىش ہوتے ہىں اس طرح سے باپ دادا کے سامنے بھى اعمال پىش ہوتے ہىں(البتہ ىہ عرض اجمالى ہوتا ہے ، تفصىلى نہىں، تفصىل حدىث کى کتابوں مىں ہے) مَىں دنىا سے چلا جاؤں گا مىرى اولاد پىچھے سے خرابىاں کرے ، نماز نہ پڑھے، جھوٹ بولے، لڑائىاں لڑے، کسى کا مال کھا جائے ،قرض لے کر نہ دے، ىا اىک دوسرے کو بُرا بھلا کہے ىا شرىعت کے خلاف رسومات کرے اس کى اطلاع مجھے بھى وہاں ہوگى۔ جس طرح حضور کو اطلاع ہوتى ہے اسى طرح باپ دادا کو بھى وہ اطلاع ہوتى ہے۔ جو اولاد اچھا ىا بُرا کام کرتى ہے، اچھے کام سے توخوشى ہوتى ہے اور جو کام خراب ہوتا ہے اس سے افسوس ہوتا ہے۔ اب ىہ خىال کرىں کہ ماں باپ کو مرنے کے بعد وہاں بھى اس طرح کى خبرىں پہنچىں تو افسوس ہوگا ىا نہىں۔ تو ىہ خىال کرىں ہم جو ىہاں خرابىاں کر رہے ہىں ىہ حضور کو بھى پہنچىں گى اور باپ دادا کو بھى پہنچىں گى۔مىرے چلے جانے کے بعد تکلىف تو نہ دىں۔
غرض کہ ىہ بہت ضرورى چىز ہے اپنى زندگى کو تمام زندگى کو سونا، اُٹھنا ، بىٹھنا ، بازار مىں جانا ، تجارت کرنا ،نوکرى کرنا جو بھى اﷲاور رسول کے حکم اور طرىقے کے مطابق زندگى گزارىں۔ اپنى غلطىوں کى معافى مانگىں، اپنے لئے بھى